عدت کیس،خان کی رہائی ،دروازے بند؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)عدت میں نکاح کا کیس اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے ۔اسلام آباد اہئی کورٹ نے سیشن کورٹ کو ہر صورت 12 جولائی کو کیس کا فیصلہ کرنے کو کہا ہے ۔اِس کیس میں خاور مانیکا کے وکیل ڈیلے ٹیکٹیکس استعمال کرتے نظر آئے۔کبھی خاور مانیکا کے وکیل محرم الحرام کے پیشن نظر سماعت کو التوا میں ڈالنے کی درخواست دیتے ہیں جو اسلام آباد ہائی کورٹ مسترد کردیتی ہے ۔اور اب ایک بار پھر خاور مانیکا کے وکیل نے آج کی سماعت میں کیس کے حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا کی ۔جس کا مقصد بظاہر یہی لگتا ہے کہ خاور مانیکا کیس میں التواء چاہتے ہیں۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اِس کا مطلب تو یہ ہوا کہ خاور مانیکا عدالتی فیصلے سے خائف ہیں؟یہاں کیس کے اہم پہلؤوں پر روشنی ڈالنا ضروری ہے۔۔اب اِس کیس کی بنیاد یہ بنایا گیا کہ بشری بی بی نے عدت پوری نہیں کی اور بانی پی ٹی آئی سے نکاح کیا لہذا پی پی سی 496 کے تحت کارروائی کی جائے ۔اب سوال یہ ہے کہ پی پی سی 496 تو فراڈ میریجز سے متعلق ہے ۔
لیکن یہاں تو معاملہ فراڈ کا ہے ہی نہیں بلکہ عدت کا ہے ۔تو ایسے میں کیا اِس کیس کی بنیاد کمزور نہیں ہے؟پھر ایسے میں کس بنیاد پر اِس کیس کو اُٹھایا گیا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ جہاں تک میڈیکل بورڈ کی تشکیل دینے کی بات ہے تو یہ معاملہ 2018 کا ہے تو میڈیکل بورڈ چھ سال پرانے معاملے کو کیسے دیکھے گا اور کیسے کسی نتیجے پر پہنچے گا؟تیسرا سوال یہ ہے کہ اِس کیس میں عورت کی گواہی اہم ہوتی ہے وہ جو کہے وہی درست تصور ہوتا ہے۔اور بشری بی بی تو یہ کہہ چکی کہ وہ عدت پوری کرچکی تھی اِس کے بعد اُن کا بانی پی ٹی آئی سے نکاح ہوا تو ایسے میں بشری بی بی کی رائے کی اہمیت زیادہ ہوگی نا کہ الزام لگانے والے کی؟پھر اِسی طرح نومبر 2017 میں خاور مانیکا کی جانب سے بشریٰ بی بی کو طلاق دی گئی تھی۔اور مفتی سعید کے بقول بانی پی ٹی آئی کا بشری بی بی سے نکاح جنوری میں ہوا تو پھر سپریم کورٹ کا 1992 کا فیصلہ جس میں عدت کی مدت 39 رکھی گئی ہے اُس حساب سے تو عدت پوری تھی۔ایسے میں اِس کی حیثیت کیا رہ گئی ہے؟یہ وہ اہم سوال ہیں اور یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ اِن کے جواب شاید خاور مانیکا کے پاس بھی نہیں اِس لئے وہ کیس میں بار بار التوا چاہتے ہیں۔
آج آسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کا آغاز ہوا تو خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں ماہِ رمضان میں بھی کبھی عدالتوں میں پیش نہیں ہوا، محرم الحرام سوگ کا مہینہ ہے، میں نے اہلِ بیت کی محبت میں عدالت سے التواء مانگا تھا، درخواست عدالت نے منظور کر لی تو ہائی کورٹ نے بغیر چیلنج کیسے ڈائریکشن دے دی؟ میری ایک کیس میں نہیں سب کیسز میں التواء کی درخواست منظور ہوئی تھی، عام لوگوں کی ضمانتیں ہونے کے بعد 5،5 دن مچلکے جمع نہیں ہوتے، میرے حق میں فیصلہ آیا تو خوشی کا اظہار کروں گا۔وکیل عثمان ریاض گل نے خاور مانیکا کے وکیل پر طنز کیا کہ ان کے ہمدردی کے دلائل سن لیے، عدالت نوٹ کر لے، اب قانونی دلائل پر آ جائیں،قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی ثبوت ضروری ہو تو اپیلیٹ کورٹ اجازت دے سکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری ایڈووکیٹ نے اضافی ثبوت اپیل میں پیش کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے جمع کروا دیے اور کہا کہ دوسری درخواست وفاقی شریعت کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کو اپروچ کرنے کی ہے، عدت پر علماء سے رائے لی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی ۔اب یہ کیس کا مختصر احوال ہے اب خاور مانیکا کے وکیل نے اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کو اِس کیس میں ایپروچ کی ہے تو ۔اِس حوالے سے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔محمد راغب حسین نعیمی کا کہنا ہے کہ شرعی مسائل ہیں اور ان کے بارے بے جا، بے سروپا اور فضول بحث و مباحثہ نہ کیا جائے۔ قرآن و سنت نے نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل اور احکامات کو نہایت موثر انداز میں بیان کیا ہے، شریعت نے ان کی حدود و قیود کو واضح کر دیا ہے۔۔محمد راغب حسین نعیمی کے بقول سوشل میڈیا پر اس وقت جس طرح ان مسائل پر رائے زنی کی جا رہی ہے وہ نہایت غیر مناسب اور غیر اخلاقی ہے، اگر کسی مرد اور عورت کو نکاح، طلاق اور عدت کے حوالہ سے مسئلہ ہو تو اسے علما اور طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں تعصب، تضحیک، تنقید، نفرت انگیزی اور تشدد پسندانہ طرز کی احتیاط کی جائے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے یقینا نقصان دہ ہے۔اب اِس کیس پر اسلامی نظریاتی کونسل کا مؤقف تو سامنے آگیا ہے۔دوسری جانب آج علی محمد خان نے عدت نکاح کیس کو بانی پی ٹی آئی کیخلاف انتقامی کارروائی قرار دیا ہے ۔
اب تحریک انصاف کی جانب سے اِس کیس کو بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی کہا جا رہا ہے لیکن مفتی سعید پھر ایک بار یہ نشاندہی کر رہے ہیں کہ یہ کیس حقیقت ہے کیونکہ اُنہوں نے بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر دوسری بار نکاح پڑھایا۔مفتی سعید کے بیان پر ایڈوکیٹ اظہر صدیق کہتے ہیں کہ مفتی سعید فساد پھیلا رہے ہیں ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں