حکومت نے 383 ارب کے اضافی ٹیکس عائد کردیئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں 383 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کر دیئے ہیں جن میں سے 70 فیصد ایسے رجعت پسند ٹیکسز شامل ہیں جن کے نتیجے میں مہنگائی کے بڑ ے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نئے ٹیکس اقدامات میں خام تیل کی درآمد پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جس سے 38 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول ہوگا۔بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے تقریبا تمام اشیائے صرف پر نئے ٹیکسز عائد کئے ہیں یعنی چینی پر اب ریٹیل سطح پر نیا ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں چینی کی قیمت میں فی کلو 7 روپے اضافہ ہوگا جبکہ صنعت کاروں اور اسٹاک مارکیٹ سے وابستہ افراد پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے۔
میڈیا بریفنگ کے دوران ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی چودھری محمد طارق کا کہنا تھا کہ حکومت نے 383 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کئے ہیں جبکہ مختلف مدات میں 119 روپے کا ٹیکس استثنا بھی دیا ہے۔
اسی طرح حکومت نے انکم ٹیکس کے حوالے سے 116 ارب روپے کے اضافی ٹیکیس بھی تجویز کئے ہیں جبکہ 58 ارب روپے کا ٹیکس استثنا بھی دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے اضافی آمدنی 58 ارب روپے رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں اضفی 215 ارب روپے محصولات کا ہدف رکھا ہے جبکہ جی ایس ٹی کی مد میں 19 ارب روپے کا استثنا بھی دیا جارہا ہے۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 5 کھرب 829 ارب روپے ٹیکس محصولات کا ہدف مقرر کیا ہے جو رواں مالی سال کے ہدف کے مقابلے میں 24 فیصد زائد ہے۔حکومت نے نئی سرمایہ کاری پر دیے جانے والے ٹیکس استثنا کو ختم کردیا ہے جس کے نتیجے میں سے 65 ارب روپے کی اضافی ٹیکس آمدنی ہوگی۔
اس کے علاوہ 50 لاکھ روپے مالیت سے زائد کی غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر عائد کیپٹل گین ٹیکس برقرار رہے گا جس کے نتیجے میں حکومت کو 2 ارب روپے اضافی امدنی ہوگی۔
اسی طرح بجلی کے بل جن کی مالیت 25 ہزار روپے سے زائد ہوگی اور ایسے افراد جو ٹیکس فائل نہیں کرتے ان پر 7 اعشاریہ 5 فیصد کے تناسب سے انکم ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:شادی کی رسومات کے دوران دلہن کا انتقال۔۔ دولہا نے کیا کیا؟