نیب عوام اور کاروبار دوست ادارہ ہے۔ چیئرمین نیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)چیئرمن نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کاروباری برادری کا بہت احترام کرتا ہے بزنس کمیونٹی کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے خصوصی ڈیسک قائم کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمن نیب جسٹس جاوید اقبال فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کراچی (ایف پی سی سی آئی) چیمبر آف کامرس لاہور اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس ، اسلام آباد میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کے بعد فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کراچی (ایف پی سی سی آئی) ، فلور ملز ایسوسی ایشن ، کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفودسے ملاقاتیں کیں۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس اور انڈر انوائسنگ کے معاملات ایف بی آر کو بھیجے ہیں۔ نیب نے بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کے لئے نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی نگرانی میں خصوصی ڈیسک قائم کیا ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ میڈیا میں جو تاثر دیا گیا وہ نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ نیب کاتشخص خراب کرنے کے لئے نیب کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم کا ایک حصہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم ، گلوبل پیس کینیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ گیلانی اینڈگیلپ کے سروے کے مطابق ، 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1273 ریفرنسز دائر کردیئے ہیں۔ان میں سے بزنس کمیونٹی کے خلاف ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔نیب انتظامیہ نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 487 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک کل رقم 814ارب وصول کئے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ریکور کی گئی رقم میں سے نیب افسران / عہدیداروں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے کیونکہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو ان کی محنت سے کمائی جانے والی رقم سے محروم کرنے پر جعلی / غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سیکنڈل کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ ہاوسنگ سوسائٹیوں نے نہ تو انہیں پلاٹ حوالے کیے اور نہ ہی ان کی محنت سے کمائی گئی رقم واپس کی۔ غریب سرمایہ کار اپنے پیسے واپس حاصل کرنے کے لئے دربدر ہیں۔
نیب نے جعلی اور غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیوں سے بازیابی کے بعد ہاوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کو اربوں روپے واپس کردیئے ہیں۔یہ ہاوسنگ سوسائٹیاں لاہور ، ملتان ، کوئٹہ ، کراچی ، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں کام کر رہی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوگر ، جعلی اکاونٹس ، منی لانڈرنگ ، ایل این جی ، 56 کمپنیوں ، اختیارات کا ناجائز استعمال ، آمدن سے زیادہ اثاثوں اور بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی سے لوٹنے کے معاملات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا کیونکہ نیب کی کسی فرد ،جماعت یا تنظیم سے کوئی وابستگی نہیں ہے۔ نیب قانون کے مطابق صفر فیصد کرپشن 100فیصد ترقیاتی پالیسی پر پختہ یقین رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شادی کی رسومات کے دوران دلہن کا انتقال۔۔ دولہا نے کیا کیا؟