(جمال الدین جمالی) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔
اے ٹی سی لاہور میں علیمہ خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
علیمہ خان نے تھانہ سرور روڈ میں جناح ہاؤس پر حملہ کیس میں رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور اے ٹی سی میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس نے غیر قانونی طور پر مقدمہ میں ملوث کیا، جناح ہاؤس پر موجودگی سے کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا۔ علیمہ خان نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے لوگوں کو جناح ہاؤس کے اندر جانے سے روکا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحقیقات میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کرلے گی۔
علیمہ خان نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے علیمہ خان کی 27 جون تک عبوری ضمانت منظور کرلی اور پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
عدالت نے علیمہ خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیے: عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں بی کلاس کی سہولت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی خدیجہ شاہ کی رہائی کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سماعت نہیں ہوسکی جبکہ عدالت کی جانب سے مزید کارروائی بھی غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔
جسٹس سید شہبازعلی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پرسماعت کرنا تھی۔ خیال رہے کہ خدیجہ شاہ کو 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث ہونے پر پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث صنم جاوید کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر بھی دلائل مکمل کر لیے گئے ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے سماعت کی۔
صنم جاوید کی جانب سے شکیل پاشا ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
شکیل پاشا نے اپنے دلائل میں کہا کہ صنم جاوید ایک ٹک ٹاکر ہے جناح ہاؤس حملے میں کوئی کردار نہیں، صنم جاوید مقدمے میں نامزد نہیں ہیں صرف پی ٹی آئی سے وابستگی ہی وجہ سے ملوث کیا گیا۔
اس موقع پر صنم جاوید کے والد کا کہنا تھا کہ میرے بیٹی کو عمران خان کی سپورٹر ہونے کی سزا ملی، میرا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے میری بیٹی مرضی کی مالک ہے وہ عمران خان کی سپورٹر ہے۔
ان کے والد کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ میری بیٹی اپنی سوچ اور نظریات کی وجہ سے قید میں ہے۔