(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ،43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا ہے،فیصلے میں 14 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹس بھی شامل ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ کا انتخابات سے متعلق فیصلہ 4 اور تین کا کہنا بالکل غلط ہے،سات رکنی بنچ بنا ہی نہ تو چار اور تین کا تناسب کیسے ہوسکتا ہے،فیصلے میں مزید کہاگیاہے کہ ایک بات قابل غور ہے سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے دستخط کیساتھ لکھا "میں نے الگ سے آرڈر لکھا ہے"جسٹس جمال مندوخیل لکھتے ہیں " میں نے مرکزی فیصلے کیساتھ الگ نوٹ تحریر کیا ہے"اختلاف کرنے والے دونوں ججز نے مشترکہ آرڈر جاری کیا جس پر صرف دو ججز کے دستخط موجود تھے۔
فیصلے میں مزید کہاگیاہے کہ چیف جسٹس نے الیکشن معاملے پر سب سے پہلے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا،نو رکنی لارجر بینچ نے 23 فروری کو پہلی سماعت کی،نو رکنی بینچ نے 23 فروری کی سماعت کے بعد ٹی روم میں ملاقات کی،ملاقات کے دوران 9 ججز نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا جسے 27 فروری کو جاری کیا گیا،تفصیلی فیصلے میں بینچ کی از سر نو تشکیل کے حکمنامے کا حوالہ دیا گیا۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ چیف جسٹس نے انتخابات کے معاملے پر صرف دو بینچز تشکیل دیئے،چیف جسٹس نے پہلے نو رکنی اور پھر 5 رکنی بینچ تشکیل دیا،اس کیس میں کسی دوسرے بینچ کا کوئی وجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عطا اللہ تارڑ کو الزام تراشی مہنگی پڑگئی، پی ٹی آئی نے بڑا جھٹکا دیدیا