(24 نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کی آئینی مدت سے آگے بڑھانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
ملکی سیاسی و مجموعی صورتحال کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوری کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کے زیرصدارت ہوا، اجلاس میں جمعیت علما اسلام کی مرکزی مجلس شوری کے ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس میں 9 مئی کے واقعات، دفاعی، فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی وہیں، ان حملوں کو تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا اور حکومت کو واضح طور پر یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس طرح کے فتنے کی بیخ کنی ہونی چاہیے اور سخت سے سخت اقدامات اٹھانے چاہییں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اپنے سیاسی طویل سیاسی سفر میں ہم نے ملکی اتار چڑھاؤ کو قریب سے دیکھا ہے، گزشتہ سالوں میں ایسا نطر آیا ہے کہ پاکستان کے اسلامی تعارف اور اس کی اس شناخت کو تبدیل کردیا گیا ہے اور دنیا کے نقشے پر پاکستان ایک سیکولر ریاست کا روپ دھار چکا ہے جبکہ قیام پاکستان کا بنیادی مقصد ملک میں اسلام کا عادلانہ نظام ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 9 مئی کے واقعات کیخلاف سینیٹ میں متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور
انہوں نے کہا کہ جماعت نے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ ملک کی اسلامی شناخت کی بحالی، پاکستان کی حقیقی اسلامی ریاست بنانے، معیشت کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے، اسلام کے زرعی اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کو ازسرِ نو مرتب کریں اور اسے انتخابی مہم کا حصہ بنائیں اور اعتدال پر مبنی رویوں کو فروغ دیا جائے، یہ ہماری زندگی کے بنیادی اہداف میں سے ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور پاکستان کا مفاد ہونا چاہیے، خارجہ پالیسی میں دوطرفہ مفادات کا تحفظ ہماری ترجیح ہے، بھارت کے پڑوسی ممالک کے خلاف جارحانہ رویوں کی مذمت کرتے ہیں، کشمیر پر قبضہ عمران، مودی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، کشمیر پر قبضہ کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجلس شوریٰ نے عام انتخابات کی تیاری کیلئے چاروں صوبائی جماعتوں کو ہدایت کردی ہے، انٹرا پارٹی انتخابات نئی رکنیت سازی کا اغاز کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں، سی پیک منصوبے کی صورت میں 70 سال بعد پاک چین دوستی ایک معاشی دوستی میں تبدیل ہوئی، گزشتہ دور حکومت میں عالمی ایجنڈے کے تحت سی پیک منصوبے کو منجمد کیا گیا، یہ بات امریکی خارجہ پالیسی کا محور بن گئی کہ اگر کوئی سی پیک کے حق میں ہے تو وہ امریکا دشمن اور اس کے خلاف ہے تو امریکا دوست ہے، عمران خان کی حکومت نے اس کو اپنی حکومت کا ایک بنیادی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے اس کو منجمد کیا۔