(24 نیوز)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کاکہناہے کہ معاشی تنزلی کا رجحان روک دیا گیا ہے،اب ہم استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے،ہمارا ہدف پاکستان کو دوبارہ 24 ویں معیشت بنانا ہے، اس وقت بیرونی قرضے 100 ارب ڈالر ہیں،پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرے گا،گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ پاکستان میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ میرے لئے ذاتی طور پر یہ ساتواں بجٹ تھا ،اس بار بھی مختلف ایریاز پر فوکس کیا گیا ،پوسٹ بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کروں گا،ان کاکہناتھا کہ یہاں بزنس کمیونٹی اور معیشت کو سمجھنے والے لوگ بیٹھے ہیں،ماضی قریب میں معاشی طور پر حالات ساز گار نہیں رہے،ہمارے پچھلے دور میں ملک معاشی طور پر ترقی کر رہا تھا،2030 میں پاکستان کے جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ کئی عالمی اداروں کے سربراہان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا،وہ ایک مشترکہ کوشش تھی،ملک دوبارہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے،پاکستان کو اس صورتحال سے کوئی اکیلے نہیں نکال سکتا،ان کاکہناتھا کہ پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا گیا، کرنسی کی گراوٹ معیشت کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،بہت سے لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے،میرا بزنس اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا تجربہ رہا ہے،میرا فسکل ڈسپلن پر یقین ہے، ڈسپلن کے بغیر معیشت نہیں چلتی، اگر پانچ پہلے سال پہلے میری بات مان لی جاتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے گرمی سے نڈھال شہریوں کو خوشخبری سنا دی
اسحاق ڈار نے کہاکہ بلوم برگ کے مطابق 2014 میں پاکستان کی کرنسی سب سے زیادہ مستحکم تھی،پاکستان کے 100 ارب ڈالر کے قرضے ہیں،گیس پائپ لائن سمیت پاکستان کے پاس قیمتی اثاثے ہیں،صرف گیس پائپ لائن کی مالیت 50 ارب ڈالر ہے،
ان کاکہناتھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی برآمدات کے 90 فیصد کے مساوی رقوم بھیجتے ہیں،نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو مراعات دی ہیں،وزیراعظم کی منظوری سے حکومت نے ڈائمنڈ کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان کو اسلحہ لائسنس اور سفارتخانوں میں خصوصی سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 50 ہزار ڈالر سے زیادہ رقوم پاکستان بھجوانا ہونگی۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ صوبوں میں جس طرح رقوم خرچ ہونی چاہئے تھیں نہیں خرچ کی گئیں،ہم نے جی ڈی پی سمیت بڑے شعبوں کی ترقی کا ہدف ساڑھے تین فیصد یا اس سے زیادہ رکھا ہے،یہ اہداف حقیقت پسندانہ ہیں ،ان کاکہناتھا کہ 9200 ارب روپے کا ٹیکس ہدف سائنسی بنیاد پر رکھا گیا ہے،موجودہ مالی سال 11 ماہ میں مہنگائی اوسط 29 فیصد رہی ہے،اگلے سال مہنگائی کا ہدف 21 فیصد ہے،اگلے سال جی ڈی پی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، نئے مالی سال 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ معاشی تنزلی کا رجحان روک دیا گیا ہے،اب ہم استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے،ہمارا ہدف پاکستان کو دوبارہ 24 ویں معیشت بنانا ہے، ہمارا ملک ہے اور پاکستان کا مستقبل روشن ہے،ان کاکہناتھا کہ ہمارے سابق دور میں 70 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے تھے، اس وقت بیرونی قرضے 100 ارب ڈالر ہیں،ریکوڈک کے اثاثوں کی مالیت 3 ہزار ارب ڈالر ہے،ہم ایک ساورن فنڈ بھی قائم کریں گے،پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرے گا،گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ق لیگ کو ابتک کی سب سے بڑی کامیابی مل گئی ، اہم رہنما چودھری شجاعت کے قافلے میں شامل