عید کے دما دم مست قلندر کی تیاریاں،شہباز حکومت ختم ہوجائے گی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)کہتے ہیں کہ برا وقت بتا کر نہیں آتا ۔اِس لیے سنگین صورتحال کیلئے پہلے سے تیار رہنا چاہئے ۔اب وفاقی حکومت پر بھی برا وقت آنا شروع ہوگیا ہے ۔اب نجانے وزیراعظم صاحب کو اِس بات کا ادراک ہے یا نہیں ۔دیکھا جائے تو شہباز حکومت کا حصار خطرات سے بھرا پڑا ہے ۔ایک طرف تحریک انصاف نے عید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کردیا ہے اوپر سے سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ حکومت بجٹ میں عوام پر ٹیکسز کی بھرمار کرنے جارہی ہے ۔7 ہزار اشیاء پر اضافی ٹیکس لگنے جارہے ہیں جس کا بوجھ عام صارف پر پڑے گا۔اور ظاہر ہے حکومت آئی ایم ایف کی وجہ سے سخت فیصلے پر مجبور ہوگی جس کی وجہ سے غیر مقبول فیصلہ کرنا اِس کی مجبوری بن جائے گی اور عوام میں حکومت کی مقبولیت کم ہونا شروع ہوجائے گی۔اور یہ بھی حکومت کیلئے بڑا خطرہ ہوگا۔اِس کے علاوہ حکومت کو سب سے بڑا خطرہ اپنی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سے بھی لاحق ہیں جو اب اپنی ہی حکومت کو آنکھیں دکھا رہی ہے اور اُس کی پالیسیوں پر اظہار لاتعلقی کا اظہار کرکے اُن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے تو بجٹ اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے بجٹ اجلاس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی زیر صدارت ارکان قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔پیپلزپارٹی عوامی ریلیف پر حکومت کی حمایت کرے گی، ورنہ عوام دشمن اقدامات پر بھرپور مخالفت کریگی،اراکین قومی اسمبلی کی بجٹ اجلاس میں حاضری کو بلاول بھٹو زرداری خود دیکھیں گے۔حسن مرتضیٰ بجٹ کے حوالے سے حکومت پر برستے نظر آرہے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ووٹ اِس لیے نہیں دیے کہ آپ کچن میں بیٹھ کر بجٹ بنائیں اور اپنی اہم اتحادی جماعت سے مشورہ تک نہ کریں ۔
سنا آپ نے اگر بجٹ پر پیپلزپارٹی دوہری سیاست نہیں کرتی اور واقعی بجٹ کی مخالفت کرتی ہے تو ن لیگ کو بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔اب ایک طرف ن لیگ کو اپنوں کی مخالفت کا سامنا ہے اور یہی اپنے یہ پیش گوئیاں بھی کر رہے ہیں کہ یہ حکومت تین ماہ کی مہمان ہے ،اب ایک طرف پیپلزپارٹی دوسری جانب ایم کیو ایم جو وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے وہ بھی ن لیگ کے سامنے آکر کھڑی ہوگئی ہے۔فاروق ستار کہتے ہیں کہ اِس بار ن لیگ کو گردن سے پکڑا ہے اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم شارع فیصل پر احتجاج کریں گے ۔
اب ایک طرف ایم کیو ایم ن لیگ کو ٹف ٹائم دینے کی تیاریوں میں ہے اور دوسری جانب پیپلزپارٹی کے لوگ حکومت کے جلد خاتمے کی بات کرتے ہیں تو اِس کی ایک وجہ تحریک انصاف کے سڑکوں پر آنے کی کال ہے۔تحریک انصاف نے عید کے بعد سڑکوں پر آنے کی کال دے دی ہے ۔واقفان حال کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا ملک گیر احتجاج اگر مؤثر ثابت ہوگیا تو پھر حکومت کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل تو ہوسکتا ہے۔ بیرسٹر گوہر تو کہہ رہے ہیں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر عید کے بعد جلسہ کریں گے۔ابھی ان کے ساتھ ملاقات ہونی باقی ہے، ٹی او آر طے ہونے ہیں۔
اب اگر مولانا کا قافلہ بھی تحریک انصاف کے ساتھ مل جاتا ہے تو پھر حکومت کیخلاف تحریک میں مضبوطی آسکتی ہے۔ اور شاید یہی وجہ ہے عمر ایوب حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ حکومت تیار رہے انقلاب آنے کو ہے۔
اب معاملہ صرف یہاں پر آکر نہیں رکتا۔ شوکت بسرا کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کال دی ہے ہم احتجاج،جلسے جلوس کریں گے جن کا اختتام اسلام آباد میں ہوگا ۔اِسی طرح علی امین گنڈا پور بھی فرما رہے ہیں کہ اگر ہم نکل گئے تو خدا کی قسم حکومت اسلام آباد میں کیا پاکستان میں بیٹھنے کے قابل نہیں رہے گی۔اب ساری صورتحال دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ حکومت چاروں طرف سے خطرے میں گھری ہوئی ہے۔دیکھئے یہ ویڈیو