دوائی جعلی نکلی تو محکمہ صحت ، علاج ٹھیک نہ ہوا تو ہسپتال ذمہ دار ہوگا، مریم نواز
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے پنجاب کو جعلی، غیرمعیاری اور ناقص ادویات سے پاک کرنے کے پروگرام کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے زیر اہتمام اجلاس ہوا،اجلاس میں ہسپتالوں میں ڈاکٹروں، طبی عملے، نرسوں کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیو میٹرک نصب کرنے اور جعلی، غیرمعیاری اور ناقص دوائی بیچنے والوں کو جرمانے، قید اور کاروبار سربمہر کرنے کی سزائیں دینے کا فیصلہ کیاگیا ۔
اجلاس میں ایمرجنسی سہولیات کو پنجاب کی ہر سرکاری علاج گاہ میں ہنگامی بنیادوں پر اپ گریڈ کرنے کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی ،مریم نواز نے ادویات فروخت کرنے والی دکانوں، ڈرگ سٹورز کی جدید ٹیکنالوجی ، جیوٹیگنگ کے ذریعے نگرانی کے اقدامات پر سخت عمل درآمد کی ہدایت کی۔
اس موقع پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ہسپتالوں کی ایڈمنسٹریشن کا دفتروں میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں، ہسپتالوں میں صفائی ستھرائی یقینی بنائی جائے، کوتاہی برداشت نہیں ہوگی، صحت کے تمام محکموں میں ایمرجنسی میں دوائی، صفائی، ڈاکٹر، طبی عملے اور علاج کی معیاری سہولیات پہ کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے،سرکاری شعبے کی ہر علاج گاہ میں ڈاکٹر اور طبی عملہ کی موجودگی ہونی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ 25-2024: بجلی کی پیداوار میں 1 ہزار 962 میگاواٹ اضافے کا ہدف مقرر
وزیراعلی پنجاب ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں، طبی عملے، نرسوں کی حاضری کو یقینی بنایا جائے ،ہنگامی علاج کی تمام ادویات، جان بچانے کے آلات کی فراہمی کو اولین ترجیح بنایاجائے،چوبیس گھنٹے لیبارٹری، ایکس رے، الٹرا ساﺅنڈ، وہیل چئیرز کی دستیابی یقینی بنائیں۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ محکمہ صحت کے افسران، ڈاکٹر اور عملہ پنجاب میں صحت کا نظام محنت اور نیک نیتی سے تبدیل کرے، بطور باضمیر پاکستانی ہم وطنوں کی خدمت کریں جو سب سے بڑی عبادت اور خدا خوفی ہے،مجھے نہیں عوام کو اور مریضوں کو پتہ چلنا چاہیے کہ صحت اور علاج کے نظام میں تبدیلی آئی ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دوائی جعلی نکلی تو محکمہ صحت کا متعلقہ افسر اور علاج ٹھیک نہ ہوا تو ہسپتال کی ایڈمنسٹریشن ذمہ دار ہوگی۔
وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی زیرصدارت گزشتہ روز بھی صحت کے نظام کی مکمل اوورہالنگ پر 4 گھنٹے طویل اجلاس ہوا تھا۔