تنخواہوں میں 25 ،پنشنز میں 15 فیصداضافہ، 18 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش

Jun 12, 2024 | 18:13:PM
تنخواہوں میں 25 ،پنشنز میں 15 فیصداضافہ، 18 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) وفاقی حکومت نے 2024-25کیلئے بجٹ پیش کر دیا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کیا، وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اور پنشنرز کی پنشنز میں 15فیصد اضافہ کی خوشخبری سنائی، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کل بجٹ 18 ہزار 877 ارب رکھا گیا ہے، جاری اخراجات کیلئے 17 ہزار 203  ارب روپے جبکہ سود کی مد میں ادائیگی کیلئے 9 ہزار 765 ارب روپےرکھے گئے ہیں، پنشن کی مد میں 1014 ارب روپے مختص کئے گئے، صوبوں کو گرانٹ کے حوالے سے ایک ہزار 773 ارب روپے اور دفاع کیلئے 2 ہزار 122 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیرخزانہ کا خطاب

قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کر رہے ہیں، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں  کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مشکلات کے باوجود ہماری پیش رفت متاثر کن رہی، گذشتہ حکومت کے سٹینڈ بائی معاہدے کرنے پر اس کی تعریف کرنا ہوگی، سٹیند بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے، اشیاء خوردونوش عوام کی پہنچ میں ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا، معیشت کو حکومت کی بجائے مارکیٹ بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا، ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی، ریاستی کمپنیاں کو صرف اہم عوامی خدمات کے لیے رکھا جائے گا، پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈیز دی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے 1990 کی دہائی میں معاشی اصلاحات کی بنیاد رکھی، شہباز شریف نے نواز شریف کے ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھایا، پچھلے سال جون میں آئی ایم ایف پروگرام اختتام کو پہنچا، نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول مشکل نظر آرہا تھا، یہ اصلاحات کا وقت ہے، یہ وقت ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو معشیت کا حصہ بنائیں، پاکستان جلد پائیدار گروتھ کی راہ پر لوٹ آئے گا، سست گروتھ کو بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کو آگے بڑھانا پڑے گا۔

اصلاحات سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر مین اصلا حات کی صرورت ہے، اسٹیٹ بنک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے، معشیت کی بحال کی انتھک محنت پر شہاز شریف ، اتحادی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے، ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے، دیر پا ترقی کے سفر کا آغاز ہوچکا ہے، ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، اصلاحات کے اینجنڈے کو جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستان جلدی ہی پائیدار ترقی کی جانب لوٹ آگے گا، ماضی میں ریاست پر غیر ضروری ذمہ داریوں کا بوجھ ڈالا گیا۔

حکومتی اخراجات سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں حکومتی اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے، زیادہ اخراجات سے مہنگائی بڑھی پیداواری صلاحیت اور آمدن کم ہوئی، نجکاری سے 30 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے ، عالمی معاشی نظام کے ساتھ چلتے ہوئے برآمدات کو فروغ دینا ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول ایگری منٹ کے لیے بات چیت چل رہی ہے، حکومتی آمدن کو بڑھائیں گے اور اخراجات کم کریں گے۔

مہنگائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت کو کم کرنا کرنے کے لیے اقدامات کرنا اہم ہے، ایک سال قبل افراط زر 38 فیصد تک پہنچ گیا تھا، مجھے خوشی ہے مہنگائی میں کمی آئی، ایف بی آر میں کثیر جہتی اقدامات پہلےسے جاری ہیں، کوشش ہے کہ ٹیکس نیٹ میں شامل افراد پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، ایف بی آر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات تیز کرے گا، پینشن نظام میں اصلاحات لارہے ہیں۔

حکومتی کارگردگی پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت وسائل میں اضافے کے لیے صوبائی حکومتوں سے ملکر کام کررہی ہے، اس سال سالانہ 45 ارب روپے کے اخراجات کم ہونے کا امکان ہے، وزیر اعظم میں رائٹ سائرنگ کے تحت پی ڈبلیو ڈی پاکستان کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، ای پروکیومنٹ کے ذریعے سرکاری خرچے میں 20 فیصد کمی لائی جاسکتی ہے، نجکاری کو ترحیج بنایا ہے پی آئی اے کو نجی شعبے میں لا رہے ہیں، پی آئی اے نجکاری کا آغاز 2023 میں ہوا، موجودہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کو تیزی سے آگے بڑھایا۔

ایئرپورٹ پر جاری ترقیاتی کاموں سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے بڑے ہوائی اڈوں کو بھی آوٹ سورس کررہی ہے، اسلام آباد ائیر پورٹ کو سب سے پہلے آؤٹ سورس کیا جائے گا، اس کے بعد کراچی اور لاہور ائیر پورٹ کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، پنشن اسکیم میں اصلاحات لائی جائیں گی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے لاکھوں روپے کی مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے، بی آئی ایس پی  کو  27 فیصد اضافے سے 597 ارب روپے تک لے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ زراعت لائیو سٹاک قیمتی زر مبادلہ کمانے کا ذریعہ ہیں، توانائی کا شعبہ گردشی قرضوں کے مسائل سے دو چار ہے، توانائی کے شعبے کے لئے 253 ارب روپے کی خطیر رقم  مختص کی گئی ہے، ڈسکوز اور جنکوز کی نجکاری کو تیز کررہے ہیں، آئی ٹی سیکٹر کے لیے 79 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، کراچی میں آئی ٹی پارک کے قیام کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے گئے، ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کے لیے 11 ارب روپے، سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ کے لیے 2 ارب روپے، ڈیجیٹل انفراسٹکچر کے لیے 20 ارب روپے، ایف بی آر میں ڈیجیٹلایزیشن اور اصلاحات کے لیے 7 ارب روپے کی تجویز ہے، زراعت ہماری معشیت کا اہم ستوں ہے، اس کا جی ڈی پی میں حصہ 24 فیصد ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں شعبہ زراعت کا حصہ 37.4 فیصد ہے، ملکی فوڈ سیکیورٹی اور صنعی شعبے کی پیداروی صلاحیت اسی شعبے پر منخصر ہے، وزیر اعظم نے 2022 میں کسان پیکج کے تحت مارک اپ اینڈ رسک شئیرنگ اسکیم کا اعلان کیا تھا۔

شعبہ تعلیم پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلام آباد کے 167 سرکاری سکولوں کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، اسلام آباد کے 200 پرائمری سکولوں میں مفت کھانا فراہم کیا جائے گا، اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجوں کو بہترین تعلیمی اداروں میں منتقل کریں گے، دانش سکولوں کو بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان تک پھیلایا جارہا ہے۔

نظام ترسیل پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ترسیلات کے فروغ کے لیے 86.9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نئے امیگرنٹس کی بیرون ملک آباد کاری کے لیے سہولت فراہم کی جارہی ہے، بیرون پاکستان کی خدمات پر محسن پاکستان ایوارڈ متعارف کرایا جارہا ہے.

سولر پینل کی قیمتوں سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے درآمدات پر رعایت دی جائے گی، سولر پینل کی تیاری کے لیے پلانٹ مشنیری پر رعاتیں دی جارہی ہیں، سولر پینل ، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال خام مال اور پرزہ جات کے درآمد پر رعاتیں دی جارہی ہیں، اس کا مققصد درآمد شدہ سولر پینل پر انخصار کم کرکے قیمتی زرمبادلہ بچانا ہے، کے الیٹرک کو بجلی کی مد میں 174 ارب روپے کی سبسٹدی دی جائے گی۔

ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں 2013 میں رعایت دی گئی تھی، یہ رعایت ہائبرڈ ، عام گاڑیوں کے درمیاں قیمتوں میں زیادہ فرق کی وجہ سے دی گئی تھی، مقامی طور پر ہائبرڈ گاڑیوں کی تیاری شروع ہوچکی ہے، اس لیے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے یہ رعائیت واپس لی جارہی ہے۔

آن ڈیوٹی اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے متعلق انہوں نے کہا کہ گریڈ  1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، گریڈ 16 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ، پنش پر ایک ہزار 14 ارب خرچ ہوں گے، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کریں گے، کم سے کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کرنے کی جائے گی، شیشے کی مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کی جارہی ہے، سٹیل اور کاغذ کی مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹیز بڑھائی جارہی ہے۔