(ویب ڈیسک)یوکرینی دارالحکومت کیف کے قریب پہنچتے ہی روسی فوج کے حملوں میں تیزی آگئی۔ روسی فوجی قافلہ کیف کے قریب تر پہنچ گیا جہاں اسے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق روس کی یوکرین کے شمالی شہروں میں شدید بمباری اور کارروائیاں جاری ہیں ، دارالحکومت کیف میں روسی فوج نے شدیدبمباری کی جبکہ کیف کی طرف روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔روس کے حملے کی وجہ سے جنوبی ساحلی شہر ماریوپول کا رابطہ ملک سے منقطع ہوگیا ۔یوکرینی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو کیف اور یوکرین کے دیگرشہروں کا بھی یہی انجام ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کی وزارت دفاع نے دعوی کیا ہے روسی فوج نے ایک مسجد پر بمباری کی ہے جس میں اسی سے زائد مہاجرین نے پناہ لے رکھی تھی ، جن میں بچے بھی شامل تھے ۔
دوسری جانب امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا کہ روس کیساتھ براہ راست تصادم سے بچنے کیلئے اپنی فوجیں یوکرین نہیں بھیجیں گے ،مگر ہم نیٹو کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔ جبکہ امریکا نے روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کردی ہیں ،امریکا نے روس کی تجارتی حیثیت ختم کردی ، روس سے پسندیدہ قوم کا درجہ بھی واپس لے لیا گیا۔امریکی صدر نے روس سے ہیروں کی درآمد پربھی پابندی لگا دی۔
امریکی صدر نے کہا روس پر پابندیاں لگانے کا مقصد صرف اسے یوکرین پر حملے کی سزا دینا ہے پابندیوں کا فیصلہ نیٹو اتحادیوں، یورپی یونین اور جی 7 ممالک کیساتھ ملکر کیا ہے۔ان کا کہناتھا کہ روسی صدر یوکرین پر بے رحمانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے ہمارے اتحادی پیوٹن پر معاشی دباو¿ بڑھانے اور عالمی سطح پر روس کو مزید تنہا کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر کا کہناتھا کہ روس کو لگڑری اشیاءکی برآمد پر بھی پابندی لگا رہے ہیں۔وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اعلیٰ ترین گھڑیاں، لگڑری گاڑیاں، اعلیٰ درجے کے ملبوسات، زیورات اور دیگر اشیا جو اکثر روسی اشرافیہ استعمال کرتی ہے ان پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ ،روسی صدر نے سویلین جنگجو بھرتی کرنے کی منظوری دیدی