عدالتی اصلاحات کیخلاف اسرائیلی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) اسرائیل میں متنازعہ عدالتی اصلاحات کیخلاف ملک گیر مظاہروں کے درمیان مظاہرین نے سڑکیں بند کر دی ہیں اور وزیر اعظم کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
گاڑیوں نے بین گوریون ہوائی اڈے تک رسائی کی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں جہاں سے بنیامن نتن یاہو بعد میں روم کے لیے روانہ ہوئے۔
تقریباً دس ہفتوں سے جاری احتجاج اسرائیل میں اب تک کے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک ہیں۔
ان متنازع اصلاحات کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اصلاحات سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ تبدیلیاں ووٹرز کے لیے بہتر ہیں۔
تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے اور اصلاحات کیخلاف نعرے والے بینرز اٹھائے شہر کی مصروف ترین شاہراہ ایالون ہائی وے کے قریب ایک چوراہے کی طرف مارچ کیا۔
Hundreds of thousands of people have rallied in cities across Israel for a 10th week to protest plans by Benjamin Netanyahu’s far-right government to curb the powers of the Supreme Court ⤵️ pic.twitter.com/99rWgKPxlJ
— Al Jazeera English (@AJEnglish) March 12, 2023
اس دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں کیونکہ فوجیوں نے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔
عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے تقریباً 10 ہفتوں سے جاری ہیں، جس میں کئی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے۔
اس مسئلے نے اسرائیلی معاشرہ منقسم نظر آتا ہے اور خاص طور پر ریزروسٹ ، جو اسرائیل کی فوج کی ریڑھ کی ہڈی مانند ہے- انہوں نے دھمکی دی ہے کہ احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے فوج میں کام کرنا بند کر دیں گے۔
ناقدین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ منصوبہ بند اصلاحات جو پہلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، عدلیہ کو سیاسی رنگ دیں گی اور یہ ایک آمرانہ حکومت کا باعث بن سکتی ہیں۔
نتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات عدالتوں کو ان کے اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکنے کیلئے بنائی گئی ہیں اور یہ کہ انہیں اسرائیلی عوام نے گزشتہ انتخابات میں ان کیلئے ووٹ دیا تھا۔