(عثمان خان)سینیٹ کے 52 ارکان مدت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوگئے ہیں ،ملکی تاریخ میں پہلی بار سویلین حکومت میں سینیٹ غیر فعال ہوگیا ،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی ریٹائرڈ ہوگئے۔
سینیٹ رولز میں چیئرمین سینیٹ سپیکر پیٹرن نہ ہونے کے باعث سینیٹ کاکوئی سربراہ نہیں،سینیٹ سیکرٹریٹ کی رولز میں ترمیم سے متعلق تجویز پر اتفاق نہ ہوسکا تھا ،سینیٹ کو فعال رکھنے سے متعلق پارلیمانی لیڈرکمیٹی میں اتفاق کے باوجود رولز میں ترامیم نہ ہوسکی تھی۔
سینیٹ کے 52 ارکان مدت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوگئے ہیں ،مسلم لیگ ن کے12، پیپلز پارٹی 12اور پی ٹی آئی کے 8ریٹائرڈ ہو گئے،جمیعت علمااسلام ف،پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کی دو،دو سینیٹرز ریٹائرڈ ہوگئے، بلوچستان عوامی پارٹی 6، جماعت اسلامی،ایم کیو ایم اورمسلم لیگ فنکشنل کے ایک ایک سینیٹرز ریٹائرڈ ہوگئے ،سابقہ فاٹا کے چار سینیٹرز بھی ریٹائرڈ ہوگئے،اسلام آباد سے دو سینٹرز اسد جونیجو اور مشاہد حسین سید بھی ریٹائرڈ ہوگئے۔
سندھ اور پنجاب کے 12،12 سینٹرزریٹائر ہوگئے،خیبرپختوانخوا اور بلوچستان کے 11،11سینیٹرز ریٹائرڈ ہوگئے،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی بھی ریٹائرڈ ہوگئے،سینیٹراسحاق ڈار،رضا ربانی،مولو بخش چانڈیو، فروغ نسیم اور مظفر شاہ بھی ریٹائرڈ ہوگئے،قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم،مصدق ملک، ڈاکٹر آصف کرمانی، ولید اقبال،حافظ عبدالکریم اور سینیٹر سیمی ایزدی ریٹائڑد ہونے والوں میں شامل ہیں،سینیٹر فیصل جاوید ،پیر صابر شاہ ، طلحہ محمود ، مشتاق احمد، دلاور خان ،اعظم سواتی اور روبینہ خالد بھی ریٹائرڈ ہونے میں شامل ہیں۔
انوارالحق کاکڑ اور شوکت ترین کی نشست استعفی کے باعث پہلی ہی خالی ہیں،سینیٹر احمد خان، کہدہ بابر،شفیق ترین، طاہر بزنجو، اور نصیب اللہ بازئی بھی ریٹائرڈ ہوگئے،سابقہ فاٹاسے ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی،ہدایت اللہ خان ، ہلال الرحمان اور شمیم افریدی ریٹائرڈ ہوگئے