ملک کیلئے کروڑوں روپے کی تنخواہ چھوڑنے والے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کون ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان ڈگمگاتی معیشت کو سہارا دینے کیلئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے اپنی کابینہ سینیٹر اسحاق ڈار کے بجائے محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا ہے۔ملک خدمت کیلئے کروڑوں روپے کی تنخواہ اور حبیب بینک کی چیئرمین شپ چھوڑنے والےاورنگزیب کون ہیں؟
محمداورنگ زیب جون 1964ء کو لاہورمیں پیدا ہوئے،ان کے والد چوہدری محمد فاروق نے2مرتبہ پاکستان کے اٹارنی جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں، جولائی 1993 سے اگست 1993 تک معین الدین احمد قریشی کی نگران حکومت میں رہے، بعد ازاں اپریل 1997میں نواز شریف کے دوسرے دورحکومت میں بھی وزیر رہے۔
ان کے دادا چوہدری محمد صدیق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس تھے،ان کے چچا خلیل الرحمان رمدے نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات سر انجام دیں،ایک اور چچا اسد الرحمان قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وابستہ رہے۔اسدالرحمان حالیہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ریاض فتیانہ سے ہارگئے تھے۔
محمداورنگزیب نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچیسن کالج لاہور سےحاصل کی اور بعد میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے وارٹن سکول میں آغا خان اسکالرشپ کے ذریعے گریجویشن کیا،سائنس اور معاشیات میں بیچلرزڈگری اور ایم بی اے دونوں حاصل کیے۔انہوں نے اپنے بینکنگ کیرئیر کا آغاز سٹی بینک سے کیا، ابتدائی طور پر پاکستان اوراس کے بعد نیویارک میں خدمات سر انجام دیتے رہے ، 2001 میں انہوں نے پاکستان میں ڈچ بینک ABN AMRO میں شمولیت اختیار کی جہاں انہوں نے ابتدائی طور پر بطور کنٹری منیجر کام کیا۔
بعد ازاں ایمسٹرڈیم میں ABN امرو کے ہیڈ کوارٹر میں ہول سیل قرضے اور کمرشل کلائنٹ کے کاروبار کے عالمی سربراہ کے طور پر 8 سال گزارے، ایمسٹرڈیم میں انہوں نے ڈچ زبان میں مہارت حاصل کی اور ڈچ شہریت بھی حاصل کی، ABN AMRO کو چھوڑنے کے بعداورنگزیب نے آر بی ایس انٹرنیشنل میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے دسمبر 2010 تک انٹر نیشنل بینکنگ اور مارکیٹس کے سربراہ کے ساتھ ساتھ سنگاپور کے کنٹری ایگزیکٹو کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
2011 میں اورنگزیب نے سنگاپور میں مقیم بینک کے ایشیا پیسیفک کارپوریٹ ڈویژن کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر جے پی مورگن میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے 2018 تک خدمات انجام دیں۔
یہ بھی پڑھیں ؛ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ
فروری 2014 میں اورنگزیب کو اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی طرف سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دینے کی پیشکش موصول ہوئی، اسی سال وہ پاکستان میں سب سے زیادہ کمانے والے بینک کے سی ای اوز میں شامل تھے، جن کی سالانہ تنخواہ 352 ملین روپے تھی،وہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
فروری 2018 میں ان کو حبیب بینک لمیٹڈ کا صدر اور سی ای او مقرر کیا گیا، وفاقی وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے لیے انہوں نے حبیب بینک سے ملنے والی 3 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہ کےساتھ ساتھ ڈچ شہریت کو چھوڑ دیا ہے، انہوں نے HBL کے صدر اور CEO کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اورنگزیب ، شوکت عزیز اور شوکت ترین کے بعد وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے والے تیسرے بینکر ہیں ۔ وزیر خزانہ کے طور پر ان کی تقرری نے مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک قابل ذکرتبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ روایتی طور پر وزارت خزانہ کے لیے شریف خاندان صرف اسحاق ڈار پر انحصار کرتی آرہی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں ؛ طارق فاطمی وزیراعظم کے معاون خصوصی تعینات