وہ غذائیں جن کا رمضان میں استعمال آپ کو فائدہ پہنچا سکتا ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان میں آج سے رمضان کا آغاز ہو چکا ہے، یہ مہینہ اس لیے بھی بہت اہم ہے کہ روزہ اسلامی پہلو کے ساتھ ساتھ سائنسی لحاظ سے بھی انتہائی مفید تصور کیاجاتا ہے ، اس مہینے میں لوگوں کی خوراک اور نیند سے متعلق عادات تبدیل ہو جاتی ہیں ۔
خوراک کی کمی اور سونے کے اوقات کار میں تبدیلی کے باعث جسم میں کمزوری اور تھکاوٹ کا اثر حاوی ہونے لگتا ہے ، اس لیے سحری کے دوران غذاؤں کا انتخاب بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ وہ دن بھر کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہیں،محکمہ موسمیات کی یکم رمضان کو ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشگوئی کے بعد یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس بار موسم بہت زیادہ گرم رہنے کا امکان تو نہیں مگر پھر بھی جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کا امکان روزے میں رہے گا۔
تھکاوٹ اور غنودگی سے بچنے کا طریقہ
روزہ کی حالت میں کیونکہ ہم دن بھر کچھ نہیں کھاتے اور عموما 24 گھنٹوں میں صرف 2 بار ہی کھانا کھاتے ہیں تو اس کے باعث ہمارا جسم کمزوری محسوس کرتا ہے ، تھکاوٹ اور غنودگی کے اس اثر کو زائل کرنے کیلئے ہمیں چند باتوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ۔
صحت بخش ،ہلکی غذا کا انتخاب
سحری میں ایسی غذا کا انتخاب کریں جو صحت کیلئے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹ پر بوجھ ثابت نہ ہو،اس حوالے سے روٹی، انڈے، سبزیاں، دالیں اور چکن بہترین تصور کیے جا سکتے ہیں,سب سے اہم جزو کھجور ہے جس سے متعلق عموما ہمارے ہاں وطیرہ یہ ہے کہ صرف افطار میں کھائی جاتی ہے لیکن کھجور کیونکہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اس لیے سحری میں بھی ایک یا 2 کھجوریں کھانا مفید ثابت ہو تا ہے۔
اس پھل میں کاپر اور میگنیشم سمیت متعددد غذائی اجزا ہوتے ہیں جبکہ اس میں موجود مٹھاس جسم میں گلوکوز کی شکل اختیار کرکے توانائی فراہم کرتی ہے۔
دہی کا استعمال
سحری میں دہی کو شامل کرنے سے غذا متوازن ہوتی ہے اور معدے کی تیزابیت کا امکان بھی کم ہوتا ہے، دہی میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ روزے کے دوران ڈی ہائیڈریشن کا امکان بھی کم کرتی ہے۔
سیب اور کیلے
سحری میں ان دونوں پھلوں کو شامل کرنے سے جسم کو فائبر، وٹامن سی اور متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس ملتے ہیں جبکہ ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
زیادہ پانی والی غذائیں
کھیرے، ٹماٹر یا تربوز جیسے زیادہ پانی والی غذاؤں سے دن بھر جسم میں پانی کی کمی کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
زیادہ مرچوں، نمک اور چینی والی غذاؤں سے گریز کریں
سحری میں مرچوں، نمک اور چینی کا کم از کم استعمال کریں کیونکہ ان کے زیادہ استعمال سے دن بھر پیاس زیادہ محسوس ہوگی۔
خاص طور پر زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ یہ سیال کو اپنے گرد اکٹھا کرلیتا ہے جس سے پیاس کا احساس بڑھتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی پینا مت بھولیں ،ڈی ہائیڈریشن بچنے کا سادہ اور اچھا طریقہ سحری کے دوران مناسب مقدار میں پانی پینا ہے۔اب یہ مقدار کتنی ہو، اس کے بارے میں فیصلہ آپ کو خود کرنا ہوگا مگر بہت زیادہ یا بہت کم نہ ہو۔
سحری ضرور کریں
نیند متاثر ہونے کے خیال سے سحری سے گریز کا فیصلہ نہ کریں کیونکہ اس وقت کی غذا دن بھر کی جسمانی ضروریات کے لیے اہم ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔