وفاقی وزراکو رنگ روڈ منصوبے میں کس طرح فائدہ پہنچایا گیا ۔۔ عطا اللہ تارڑ نے حقیقت بتا دی

May 12, 2021 | 20:14:PM

(24 نیوز)مسلم لیگ(ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاءاللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ غلام سرور ،زلفی بخاری کو فائدہ پہنچانے کےلئے رنگ روڈ منصوبے کو 40کلومیٹر سے 66کلومیٹر تک توسیع دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاءاللہ تارڑ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ غلام سرور اور زلفی بخاری کے خاندان کو فائدہ پہنچانے کےلئے رنگ روڈ کو توسیع دیتے ہوئے اسلام آباد سیکٹر سی تک پہنچایا گیا ۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان کی ناک کے نیچے عثمان بزدار نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی میٹنگ کی ان سے باز پرس کی جائے کہ کس طرح یہ  ٹھیکے دیئے گئے ،وزیر اعظم کو علم نہیں کہ راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ بنایاجارہاہے، سڑک کو ان علاقوں سے گزارا گےا جہاں عمران خان کے دوست و مشیر رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر وقت این آر او نہیں دوں گا نہیں چھوڑوں گا کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن عمران خان کے ارد گرد لوگوں نے ذاتی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کےلئے سرکاری مشینری کااستعمال کیا اس پر سپریم کورٹ کا بینچ بناکر دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی کیا جائے، غلام سرور خان اور زلفی بخاری کو کابینہ سے فوری طور پر برطرف کیا جائے ۔

 انہوں نے کہاکہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں غبن کے باعث کمشنر ،ڈپٹی کمشنر سمیت بہت سے افسروں کو ٹرانسفر کے کئے گئے ، اب تک کی تحقیقات سے دو اعشاریہ تین ارب زمین کی قیمت کی مد میں پراپرٹی ڈیلرز کو دی جا چکی ہے۔حکومت پنجاب راولپنڈی رنگ روڈ کےلئے زمین خریدتی اور لوگوں کو معاوضہ ادا کرتی رہی، کیا وزیر اعظم کو علم نہیں کہ راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ بنایاجارہاہے، جب یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ معاوضہ من پسند کو دیا اورسڑک کو ان علاقوں سے گزارا جہاں عمران خان کے دوست و مشیر وہاں رہتے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ نو وا سٹی ہاﺅسنگ سوسائٹی جو وفاقی وزیر غلام سرور اور انکے بھائی کی ہے، اٹک لوپ کا فائدہ غلام سرور اور انکے پراپرٹی ڈیلرز کو پہنچایاگیا۔ رنگ روڈ کو اسلام آباد سیکٹر سی تک پہنچایا گیا کیونکہ زلفی بخاری کے خاندان کی زمین ہے، غلام سرور اور زلفی بخاری کےلئے دو ارب روپے کی ڈکیتی کی گئی ، یہ رنگ روڈ کے 40کلومیٹر منصوبے کو 66کلومیٹر تک کیوں لے کر گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلام سرور خان اور زلفی بخاری کو کابینہ سے فوری برطرف کرکے سپریم کورٹ کا ایک کمیشن بنایا جائے جو اس کی تحقیقات کرے۔انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے کہ شہزاد اکبر کا اس معاملے کا کیا تعلق ہے، شہزاد اکبر ایک کرائے کے ٹاﺅٹ ہیں، پہلے چینی ایکسپورٹ کی گئی اور اپنی جیبیں بھری گئی۔ کمشنر کے خلاف جو چارج شیٹ دی گئی ہے اس میں کمشنر کو کیوں ذمہ دار ٹھراتے ہو، یہ تمام تانے بانے بنی گالہ سے ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اتنے پاک شفاف ہیں تو سپریم کورٹ کو لکھیں کہ اس کی شفاف تحقیقات کریں۔ اپنی مرضی کا کمشنر لگا دیا تاکہ اپنی مرضی کی انکوائری رپورٹ بنالیں، اس ایشو پر آپ کو بھاگنے نہیں دیں گے، نیب نے اس کا نوٹس نہیں لینا ان کو شریف خاندان کے علاوہ کوئی نظر نہیں آتا۔حدیبیہ کیس پر اپنا شوق پورا کرلیں اس سے بھی کچھ نہیں نکلے گا ۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کو ریلیف دینے کیلئے پنجاب حکومت کا بڑا اقدام

مزیدخبریں