جگن کاظم کا اے ایس پی شہربانو نقوی کا ہاتھ چومنے پر ردعمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) پاکستانی اداکارہ و میزبان جگن کاظم نےاسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شہربانو نقوی کا ہاتھ چومنے پر ہونے والی تنقید کا کرارا جواب دے دیا۔
رواں سال فروری میں لاہور کے اچھرہ بازار میں ایک واقعہ پیش آیا تھا جہاں مشتعل ہجوم نے عربی حروف تہجی والا لباس پہننے والی خاتون پر توہین مذہب کا الزام لگایا تھا۔ ہجوم کی جانب سے خاتون پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے قرآنی آیات کے پرنٹ والا لباس پہنا ہوا ہے، بعدازاں خاتون پولیس آفیسر اے ایس پی شہربانو نقوی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچالیا تھا۔ خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچانے پر اے ایس پی شہربانو نقوی کو پاکستان سمیت دُنیا بھر میں خوب سراہا گیا تھا، صرف یہی نہیں سعودیہ کے شاہی خاندان نے بھی شہربانو کو شاہی مہمان کے طور پر مدعو کیا تھا۔
اے ایس پی شہربانو نقوی نے جگن کاظم کے مارننگ شو میں بھی بطورِ مہمان شرکت کی تھی جہاں دورانِ انٹرویو اداکارہ و میزبان نے شہربانو کے ہاتھ پر بوسہ دیا تھا۔ جگن کاظم کی جانب سے شہربانو نقوی کا ہاتھ چومنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے میزبان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اب حال ہی میں جگن کاظم نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شرکت کی جہاں شو کی میزبان نے اداکارہ سے اے ایس پی شہربانو کے ہاتھ پر بوسہ دینے سے متعلق سوال کیا۔ میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جگن کاظم نے کہا کہ اے ایس پی شہر بانو کی عُمر صرف 24 یا 25 سال ہے، وہ میرے لیے بچوں کی طرح ہیں کیونکہ میری سوتیلی بیٹی کی عُمر 26 سال ہے۔
جگن کاظم کا کہنا تھا کہ میں اپنی سوتیلی بیٹی کو بھی بچی ہی سمجھتی ہوں تو میرے لیے شہر بانو بھی بچی ہی ہیں، میں ایسے بہادر بچوں سے پیار کرتی ہوں، اسی لیے میں نے اُن کا ہاتھ چوما۔ 24 سال کی بہادر پولیس آفیسر بچی نے بہادری کی وہ مثال قائم کی تو اُن کے عُمر سے تین گنا بڑے مرد بھی نہ کر سکے۔
مزید پڑھیں: ہانیہ عامر کا 'کیفیہ' کے پرنٹ والا لباس توجہ کا مرکز
اداکارہ نے اپنے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ایسے بہادری کے کام کرنے والے بچوں کے ہاتھ 50 ہزار بار چوموں گی جس نے جو کرنا ہے وہ کرلے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں لاہور کے کاروباری شخص کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھنے والی نڈر آفیسر اے ایس پی شہر بانو نقوی نے 26 فروری 2024 کو لاہور کے اچھرہ بازار کے مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بحفاظت نکالا تھا، جس پر عربی رسم الخط والا لباس پہنے کے سبب توہین مذہب کا الزام عائد تھا۔