(ویب ڈیسک)وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ اس سال ناشتے دوپہر اور رات کے کھانے کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
سینیٹ اجلاس سےبات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہفتے میں تین وقت گیس دینے کی خبر غلط ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ پائپ لائنز کی بحالی پر کام کر رہے ہیں، روس کے ساتھ گیس کا معاہدہ جلد مکمل کریں گے، گیس کی قیمت 2019 سے نہیں بڑھی۔حماد اظہر نے کہا کہ 70 فیصد گیس ملک سے نکلتی ہے جبکہ 30 فیصد ایل این جی ہے، سندھ 38 فیصد گیس سپلائی کرتا ہے، کے پی 12، پنجاب 8 اور بلوچستان 40 فیصد گیس سپلائی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس 80 فیصد وہیں استعمال ہو جاتی ہے، خیبر پختونخوا سے نکلنے والی 70 فیصد گیس وہیں استعمال ہو جاتی ہے، ایل این جی کا ٹینڈر چار ماہ قبل ہوتا ہے۔
وزیر تونائی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے سستا ایل این جی کا معاہدہ 10 ڈالرز پر پی ٹی آئی نے کیا۔حماد اظہر نے کہا کہ ایران گیس پائپ لائن میں پابندی کی وجہ سے مسئلہ ہے، بھارت بھی اب ایران سے مزید تیل نہیں لے سکتا انہیں بین الاقوامی سطح پر کہہ دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایل این جی ٹرمینل والوں کو ضرور کمیٹی اجلاس میں بلا کر سنیں، ن لیگ کے لگائے گئے ایل این جی ٹرمینل پر چار کروڑ روپے یومیہ کرایہ دینا پڑتا ہے، ہم جو ایل این جی ٹرمینل لگا رہے ہیں اس میں کوئی کرایہ نہیں دینا ہوگا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ہم نے نومبر کے لیے دس ایل این جی کارگو کو یقینی بنایا ہے، مسلم لیگ ن دور کے ایل این جی کارگو سپلائر میں سے دو دیوالیہ ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا گیس بحران کا ایل این جی سے تعلق نہیں، گیس ذخائر کی سب سے زیادہ سندھ میں کمی ہو رہی ہے، دو تین سال میں سندھ بھی گیس خریدنے والا بن جائے گا۔حماد اظہر نے کہا کہ امید ہے کہ اس دفعہ ایکسپورٹ کی صنعت کو گیس دیں گے، اس سال کھاد کے پلانٹس کو گیس دے رہے ہیں، اسے بند نہیں کر رہے۔وزیر تونائی حماد اظہر کے اس بیان پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شورشرابا کیا گیا اور اپوزیشن نے اس پر احتجاج کیا ۔
یہ بھی پڑھیں:کیا گیس پرانڈا فرائی ہوجائیگا۔۔سوال پر حماد اظہر کا ''ہاں'' میں جواب