(24 نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپریل میں حکومت تبدیلی کے بعد عسکری قیادت کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا کیس کی سماعت ،شہری کیخلاف عسکری قیادت کے خلاف متنازع ٹوئٹس پر درج مقدمہ خارج کردیا ۔
جسٹس بابر ستار نے شہری کاشف فرید کی مقدمہ اخراج کی درخواست منظور کی،عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر کا مقصد اظہار رائے پر غیر قانونی سینسرشپ لگانا تھا، کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹویٹ کرنے سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا،ٹوئٹ کرنے والے کے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو جرم نہیں،ایف آئی اے نے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق ہی بنایا ۔
ضرور پڑھیں :عمران خان سے سوال پوچھنے پر خاتون اینکر کو قتل ، جنسی زیادتی کی دھمکیاں
عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ٹوئٹر صارف نے ویگو ڈالے اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کی بات کی، ٹوئٹ میں ایک مخصوص ٹرینڈ سے متعلق کہا گیا کہ اس میں لکھنے پر ادارے ماورائے قانون کارروائی کر سکتے ہیں، ایف آئی اے کا ایسی ٹوئٹ پر کریمنل کیس بنا کر عوام کے ذہن میں ایسے شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔