پی ٹی آئی کی بار بار’مسڈکالز‘فائنل کال کب آئے گی؟اہم انکشاف

Nov 12, 2024 | 09:40:AM

Read more!

(24 نیوز)تحریک انصاف ڈیل اور حکومت کیخلاف آخری کال کے منجھدار میں پھنسی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ایک طرف پی ٹی آئی للکار للکار کے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کی بات کر رہی ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی پس پردہ طاقتور حلقوں سے مذاکرات کی خبر بھی سر اُٹھا رہی ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف اپنے سارے آپشنز کھلے رکھنا چاہتی ہے۔کیا وہ یہ حکمت عملی اپنا رہی ہے کہ اگر اُس کے بیک ڈور رابطے ناکام رہتے ہیں تو پھر وہ سڑکوں پر نکل کر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرے گی ؟اگر تحریک ہی چلانی ہے اور نومبر میں بانی پی ٹی آئی نے فائنل کال دینی ہے تو پھر ڈیل کا شور کیوں؟اب ڈیل کی بازگشت کی بنیادی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ تحریک انصاف اندرونی اختلافات کا شکار ہے ۔جماعت میں کئی گروپس بن چکے ہیں ۔پی ٹی آئی میں کئی وکلا کی ٹیم شامل ہے ۔ سال سے زائد کاعرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی عمل میں نہیں آسکی ۔اور تحریک انصاف کے بہت سے رہنما فائنل کال کے خلاف ہیں ۔یعنی حکومت کیخلاف آخری کال کے معاملے میں بھی تحریک انصاف میں یکسوئی نہیں ہے ۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ ڈیل کا دروازہ تحریک انصاف کھلا رکھنا چاہتی ہے۔ گزشتہ دنوں علیمہ خان کا تحریک انصاف کی زوم میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کال ہمیں خود دینی ہوگی ۔بانی پی ٹی آئی کبھی کال نہیں دیں گے ۔اِس زوم میٹینگ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور شیخ وقاص اکرم بھی شامل تھے۔
پروگرام’10 تک‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ اب ایک طرف علیمہ خان کہہ رہی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کال نہیں دیں گے جبکہ آج بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوابی جلسہ میں ہم نے لائحہ عمل دے دیا ہے۔ اس بار ہمارے لوگ واپس گھروں میں نہیں جائیں گے۔ ہمارا احتجاج آئین، جمہوریت اور آزاد عدلیہ کی بحالی اور ہمارے بے گناہ کارکنان اور رہنماؤں کی آزادی تک جاری رہے گا۔ آئندہ چند روز تک مکمل تیاری کے ساتھ مارچ کی تاریخ میں خود دوں گا۔پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے میں ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں- تحریک انصاف کے عہدیدار، ممبران اسمبلی، ناظمین، ٹکٹ ہولڈرز، ورکرز اور سپورٹرز اپنی تیاری مکمل کریں اور گراؤنڈ پر موبلائزیشن کیلئے کام شروع کریں۔اب بانی پی ٹی آئی اور علیمہ خان کے بیان میں تضاد پایا جارہا ہے۔جبکہ ملک احمد بھچر نے آج ،اور علی امین گنڈاپور نے صوابی جلسے میں وہی بات کی جو بانی پی ٹی آئی کا مؤقف تھی ۔ملک احمد بچھر اور علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ نومبر میں بانی پی ٹی آئی کال دیں گے قوم تیار رہے۔
اب دیکھا جائے تو پی ٹی آئی تضادات میں گھری ہوئی ہے۔بانی پی ٹی آئی کچھ کہتے ہیں ،علیمہ خان کچھ اور کہتی ہیں ۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ تحریک کو کیسے منظم بنایا جائے گا۔تین سے چار لاکھ لوگوں کو سڑکوں پر کیسے جمع کیا جائے گا؟اگر پی ٹی اٗٓی کی صفیں متحد نہ ہوئی تو حکومت کیخلاف آخری کال کامیاب ثابت ہونا نا ممکن ہے ۔اور اِسی لئے تحریک انصاف بیک ڈور رابطوں کا سلسلہ بھی جاری رکھنا چاہتی ہے ۔اور اب یہ خبر بھی سامنے آرہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہے۔
ظاہر ہے بشری بی بی جب اڈیالہ جیل سے رہا ہوئی تو اُن کی رہائی کو اُس وقت بھی ڈیل سے جوڑا گیا اور اب بشری بی بی کے بانی پی ٹی آئی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کو بھی اِسی پیرائے میں دیکھا جارہا ہے ۔اگر فرض کیا جائے کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے ڈیل کی کوششوں کی خبر درست ہے تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساری زندگی جیل میں رہنے کے دعوے محض سیاسی بیانات سے بڑھ کر کچھ نہیں تھے۔بہرحال حکومت ڈیل کے تاثر کو زائل کر رہی ہے ۔راناثناءاللہ کہتے ہیں کہ اسٹیبشلمنٹ کا موجودہ سربراہ آنکھ مارنے والا نہیں ہے،نہ اُنہوں نےپہلے2سال اورنہ اگے3سال کسی کو آنکھ مارنی ہے،پی ٹی آئی کو جب بھی بات کرنی ہےہمارےساتھ، سیاسی قوتوں سےہی کرنی ہوگی۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر ڈیل کی خبر میں صداقت نہیں تو حکومت بار بار کی وضاحتیں کیوں دے رہی ہے ؟بہرحال اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان سے آج سوال ہوا کہ اب والی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ چلا رہی ہے؟ جس کے جواب میں ملک احمد کا کہنا تھا کہ نہیں ایسا نہیں ہے اب حکومت اسٹیبلشمنٹ کو چلا رہی ہے۔

مزیدخبریں