پانامہ لیکس کیس دوبارہ سے کُھل گیا؟ نواز شریف کیلئے نئی مشکلات؟تہلکہ خیز انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پانامہ لیکس کیس دوبارہ سے کُھل گیا؟ نواز شریف کیلئے نئی مشکلات۔؟ عبدالقیوم صدیقی نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا۔
پروگرام ’10تک ‘میں میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم او ر مسلم لیگ ن کے تاحیات صدر نواز شریف ملک واپسی کے لیے لندن سے نکل پڑے ہیں ۔ان کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہے جس کو ان کی لندن سے سعودی عرب اور پھر پاکستان واپسی سے جوڑا جا رہا ہے۔ذرائع بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ نواز شریف کی لندن سے پاکستان واپسی کا سفر آج سے شروع ہوگا۔ اسکےعلاوہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے دبئی سے اسپیشل طیارہ بُک کرائے جانے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف جس خصوصی پرواز سے پاکستان پہنچیں گے اسے ’امید پاکستان‘ کا نام دیا جائے گا اور اس اسپیشل فلائٹ میں تقریباً 150 افراد کی گنجائش ہوگی۔ نواز شریف عمرے کی ادائیگی کیلئے آج لندن سے سعودی عرب روانہ ہوں گے جہاں تقریباً ایک ہفتہ قیام کے دوران وہ سعودی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ سابق وزیراعظم سعودی عرب کا دورہ مکمل کر کے 17 یا 18 اکتوبر کو دبئی پہنچیں گے، وہاں بھی ان کی کئی ملاقاتیں طے ہیں، وہ دبئی میں 3 دن قیام کے بعد 21 اکتوبر کو لاہور کیلئے روانہ ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان جانے کیلئے دبئی سے ن لیگ کے کارکنوں اور صحافیوں کے ساتھ روانہ ہوں گے۔ نواز شریف 150 نشستوں پر محیط چارٹرڈ طیارہ جن میں کچھ رہنما،وورکر اور صحافی موجود ہو نگے کے ساتھ لاہور ائیر پورٹ تو لینڈ کر جائنگے ، بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا وہ ائیر پورٹ سے مینار پاکستان جائینگے یا پھر جیل جائینگے۔یہی ہی وہ بنیادی سوال جو ان کی وطن واپسی کی بازگشت سے لیکر آج تک برقرار ہے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے ابھی تک نواز شریف کو ریلیف دلانے کے لیے کوئی بھی اپیل یا درخواست دائر نہیں ۔نواز شریف کو واپسی پر کن قانونی مسائل کا سامنا ہوگا اور ان کے پاس کیا آپشن ہے ان کے بارے میں بات کرنے سے پہلے 2017 میں نواز شریف کو ہونیوالی سزاوں کے بارے بتاتے ہیں ۔
قومی احتساب بیورو نے 2017 میں شریف فیملی کے خلاف تین مقدمات بنائے تھے جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس، دی فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس اور العزیزیہ سٹیل ملز کیس شامل ہیں۔ ان تین مقدمات کے علاوہ انواز شریف کو انا ہلی کا سامنا بھی ہے جو سپریم کورٹ کی جانب سے جولائی 2017 میں کی گئی۔قانونی طور پر نواز شریف اس وقت ایک مفرور ملزم ہیں جنہیں العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ان پر 1.2 ارب روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ العزیزیہ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانہ کیا گیا تھا۔سابق وزیراعظم نومبر 2019 میں لندن روانگی سے قبل نیب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس کیس میں سات سال کی سنائی گئی سزا میں کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے۔ انھیں نیب نے دوسرے کیس میں تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے رکھا تھا جہاں ان کی طبیعت ناساز ہوئی اور سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ عدالت میں نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے جمع کرائی گئی یقین دہانی کے باوجود جب وہ واپس نہیں آئے تو عدالت نے انھیں ایک سال بعد دسمبر 2020 میں اشتہاری قرار دیا ،’اس وقت نواز شریف نہ صرف ایک سزا یافتہ قیدی ہیں بلکہ قانون کی نظر میں اشتہاری بھی ہیں۔‘اب جب نواز شریف واپسی کی راہ لے چکےہیں تو ان کو پیش آنے والے قانونی مسائل کے بارے میں بات چیت کی جا رہی ہے۔ مختلف قانونی ماہرین کی رائے بھی نواز شریف کی واپسی کو لیکر منقسم ہیں ۔کچھ کے مطابق ’نواز شریف کو کسی بھی عدالت سے کوئی ریلیف لینے کے لیے سب سے پہلے خود کو سرنڈر کرنا ہو گا۔‘ اور بوض کےمطابق نواز شریف کو آسانی سے ٹرنزایٹ بیل ،یا حفاظتی ضمانت مل جائے گی جس کے بعد وہ خود کو عدالت کے سامنے پیش کر دے گے۔نوازشریف واپس آتے ہیں تو کیا پانامہ کیس دوبارہ کھل جائے گا؟اس حوالے سے صحافی عبدالقیوم صدیقی کیا کہتے ہیں؟ دیکھیے یہ ویڈیو