(24نیوز)جے یو آئی (ف) نے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کا مجوزہ ڈرافٹ پیش کردیا,آئینی ترامیم سےمتعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کی زیر صدارت 26 ویں آئینی ترامیم کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر،علی ظفر، عمر ایوب شریک ہوئے جبکہ اسد قیصر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی،اس کے علاوہ اجلاس میں فاروق ستار، امین الحق، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان، اعجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات بھی شریک تھیں۔
اجلاس میں بنائی گئی ذیلی کمیٹی مخصوص کمیٹی کو رپورٹ دے گی،ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کوئی بھی شرکت کرسکے گا،خصوصی کمیٹی کا اجلاس 14 اکتوبر کو ہو گا،پیپلزپارٹی اور جے یوآئی کے درمیان آئینی ترامیم کےڈرافٹ پر مشاورت بھی ہوئی ہے۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی (ف)نے مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مشترکہ ڈرافٹ پر اجلاس زرداری ہاؤس میں ہو گا۔شیری رحمان اور نوید قمرسینیٹر کامران مرتضیٰ کے ساتھ زرداری ہاؤس روانہ ہوگئے ہیں۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور کمیشن کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہےجلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گی۔
اس سے قبل پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے 15 تاریخ کے احتجاج کے اعلان پراظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کیسے ہوسکتا ہے ایک طرف ترمیم کے لیے اتفاق رائے پیداکریں اوردوسری طرف انتشاری سیاست جس پرعمر ایوب نے کہا کہ احتجاج کرناہمارا آئینی حق ہے، حکومت نے فسطائیت کی انتہاکردی ہے اور ہمارے کارکنوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے، پی ٹی آئی کسی منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی،اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نےاجلاس میں اپنے ارکان کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایاتووفاقی وزیر نے کہایہ اجلاس آئینی ترمیم کےلیے ہے گرفتاری کی بات بعد میں کرلیں۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ ہر پارٹی کا حق ہے وہ کس سے بات کرنا چاہتے ہیں، جے یو آئی نے ہمیں تو آئینی ترمیمی مسودہ پر تحفظات کا ابھی تک نہیں کہا، جب وہ کہیں گے تو دیکھیں گے۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ گفت و شنید سے معاملات حل ہوتے ہیں، آئین کے فریم ورک میں مذاکرات ایک ماہ سے چل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اپنا مسودہ پیش کیا جس میں وفاق اور صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام اور ججز کے تقرر کے لیے آئینی کمیشن بنانے کی تجویزدی دی گئی جبکہ وزیر قانون نے بھی بار کونسلوں کی تجاویز کمیٹی میں پیش کی تھیں۔