علیمہ خان اورعظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
پولیس اہلکاروں نے علیمہ خان کو بازو سے پکڑ کر لے جانے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی وکلاء اور پولیس میں تلخ کلامی ہوگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک میں احتجاج کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دونوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے مقدمے کی سماعت کے دوران علیمہ خان اور عظمٰی خان کو روسٹرم پر بلا لیا۔ وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ دوسری عدالت میں میگا فون کے استعمال کا الزام بھی آگیا ہے، جج نے ریمارکس دئیے نیاز اللہ صاحب آپ لوگ خود تو انہیں راستہ بتاتے ہیں، جب کہا گیا کہ میگا فون کہاں ہے تو انہوں نے وہ بات پکڑ لی۔
وکیل عثمان گل نے جج کو یوایس بی دیتے ہوئے عدالت میں ہی چلانے کی استدعا کردی جس پر جج نے ریمارکس دئیے آپ اس یو ایس بی کی قانونی حیثیت جانتے ہیں؟، کیا آپ نے یہ یو ایس بی پولیس یا تفتیشی افسر کو دی تھی،عدالت نے یو ایس بی عدالت میں چلانے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے پراسیکیوٹرسے ریمانڈ مانگنے کی وجہ پوچھی تو پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان سے بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرنا ہے،عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دونوں بہنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ علیمہ خان کی جانب سے فیملی ممبران سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا عدالت نے مںظور کرلی۔
علیمہ خان اورعظمٰی خان کے وکلاء نے دونوں کی ضمانت کی درخواست بھی دائر کردی جس پرعدالت نے 19 اکتوبر کو پراسیکیوشن سے ریکارڈ طلب کرلیا۔
پولیس اہلکاروں نے علیمہ خان کو بازو سے پکڑ کر لے جانے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی وکلاء اور پولیس میں تلخ کلامی ہوگئی، کمرہ عدالت میں شور شرابہ ہوا تو عدالت نے علیمہ خان اور عظمٰی خان کو دوبارہ روسٹرم پر بلا لیاجبکہ عدالت نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا۔