ایس سی او سمٹ پر پی ٹی آئی کا خود کش حملہ اور اس کی قیمت؟

تحریر: احمد منصور

Oct 12, 2024 | 21:28:PM

جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی امریکہ اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کی پراکسی ہے تو ان کے اس دعوے کی بہت سی ٹھوس وجوہات ہیں، 2014ء میں چین کے صدر کے پاکستان کے دورے اور سی پیک کی زوردار لانچنگ کے منصوبے کو پی ٹی آئی نے اپنے مشہور زمانہ طویل دھرنے کے ذریعے ناکام بنا دیا تھا، اس دھرنے میں شامل پی ٹی آئی کی سیاسی کزن یا سسٹر آرگنائزیشن پاکستان عوامی تحریک کی قیادت نے  دھرنا ختم کرتے ہی اپنا بوریا بستر سمیٹا اور کینیڈا جا کر ڈیرے ڈال دیئے اور  اپنی ’خدمات‘ کا پورا معاوضہ نیٹو کے اس رکن ملک میں وصول کر کے وہاں اربوں روپے مالیت کی اپنی کاروباری و تنظیمی سلطنت قائم کر لی۔

چین کی میزبانی میں آبادی کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا معاشی بلاک شنگھائی تعاون تنظیم بھی امریکہ، اسرائیل اور بھارت کو بہت کھٹکتا ہے، ایک طرف برکس نے امریکہ اور ڈالر کی بالادستی کو زوردار چیلنج کر رکھا ہے تو دوسری طرف شنگھائی تعاون تنظیم بھی امریکی عالمی اقتصادی بلاک کیلئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے، اکتوبر کا مہینہ عالمی امریکی اقتصادی بالادستی کیلئے 2 بڑے سفارتی چیلنج لے کر آ رہا تھا، پہلا پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ کانفرنس کا انعقاد اور دوسرا روس کی مسلم ریاست تاتارستان کے دارالحکومت کازان میں 22 سے 24 اکتوبر تک 16 ویں برکس سربراہ کانفرنس جس میں ابتدائی 5 ممالک روس ، چین ، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ سے وسعت دے کر مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کو بھی مکمل رکن کی حیثیت سے شامل کر لیا گیا ہے اور پاکستان و سعودی عرب سمیت 34 نئے ممکنہ رکن ممالک اس کانفرنس میں اپنے اعلیٰ سطح کے وفود بھجوا رہے ہیں۔

بھارت شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس دونوں کا سرگرم ممبر رہا ہے لیکن جب سے اس نے امریکہ و نیٹو ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ اختیار کی ہے اور روس و چین نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس کو متبادل عالمی اقتصادی بلاک بنانے کی طرف تیز رفتار پیش رفت شروع کر رکھی ہے بھارت ان دونوں بلاکوں سے متنفر ہے اور ان میں تیز رفتار توسیع کی مخالفت کر کے امریکہ و اسرائیل کا نمک حلال کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔

16 ویں برکس سربراہ کانفرنس  چونکہ روس کے شہر کازان میں ہو رہی ہے اس لئے امریکی بلاک اس کے خلاف تو کوئی براہ راست اور بڑی سازش نہیں کر سکتا، تاہم بھارت کے ذریعے برکس کو توسیع دینے کے عمل میں رکاوٹیں ضرور ڈالے گا، اسلام آباد کی ایس سی او سمٹ اس کیلئے ایک سافٹ ٹارگٹ ہے، پاکستان میں امریکی و اسرائیلی اثاثوں کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے خلاف سازشیں جاری ہیں اور پی ٹی آئی و بانی پی ٹی آئی انتہائی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کے ساتھ علانیہ ’استعمال‘ ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: دیہات کا مڈل کلاس نوجوان

پی ٹی آئی کی سسٹر آرگنائزیشن پاکستان عوامی تحریک نے 2014ء کے اسلام آباد دھرنے کی ساری قیمت نیٹو رکن ملک کینیڈا میں وصول کی تھی، پی ٹی آئی کو اس کی خدمات  کی ’ادائیگی‘ پاکستان میں ساڑھے 3 سال کی حکومت کی صورت میں  کی گئی، اب شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کو سبوتاژ کرنے کے عوض پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کس قیمت پر بکے ہیں؟ تاحال واضح نہیں، اور یہ بھی واضح نہیں کہ اس بار ادائیگی پاکستان کے اندر ہو گی یا علامہ طاہر القادری اور پاکستان عوامی تحریک کی طرح اس بار پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی اپنی خدمات کا بھاری معاوضہ برطانیہ ، امریکہ یا کینیڈا میں وصول کریں گے۔

اسلام آباد میں ایس سی او سربراہ کانفرنس کا انعقاد بلاشبہ پاکستان کیلئے کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں، یہ موقع صرف حکومت نہیں بلکہ ریاست پاکستان کی عزت و آبرو کا معاملہ بھی ہے اور اس بڑے عالمی ایونٹ کے ذریعے پاکستان اپنی معیشت، تجارت اور عالمی تعلقات کو غیر معمولی فروغ دے سکتا ہے، لیکن افسوس پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی اس سنہری قومی موقعے کو اپنے سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھانے پر تلے ہیں۔

عالم اسلام کی اکلوتی ایٹمی طاقت ہونے اور اپنی خصوصی جیو اسٹریٹجک پوزیشن کے حوالے سے پاکستان کا دنیا، خطے اور عالم اسلام میں ایک وقار ہے، لیکن افسوس کہ پی ٹی یہ ساری عزت خاک میں ملانے کی سازش میں شریک ہو گئی ہے، اس نےاس تاریخی موقع پر دارالحکومت کے ریڈ زون ڈی چوک میں احتجاج کے ذریعے افراتفری برپا کرنے کا دوسرا اعلان کر کے نہ صرف پاکستان کے حوالے سے دنیا میں منفی پیغام دینے کی ضد پکڑ لی ہے بلکہ چین و روس کی زیر قیادت نئے عالمی معاشی بلاک پر خود کش حملے کیلئے امریکہ اسرائیل اور بھارت سے خفیہ ڈیل بھی کر لی ہے۔

پی ٹی آئی کے اس عاقبت نااندیشانہ فیصلے پر محب وطن حلقوں سمیت ہر شعبہ زندگی کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کے فسطائی اور انتشاری ایجنڈے کے تحت یہ انتہائی اقدام کھلی بغاوت اور غداری ہے، اس لئے اس انارکسٹ جماعت پر پابندی ہی اب واحد حل رہ گیا ہے، پی ٹی آئی نے اس  بار آخری ریڈ لائن عبور کرتے ہوئے بم کو لات مار دی ہے۔

پچھلے ہفتے پی ٹی آئی نے ڈی چوک پر احتجاج کے نام پر اٹک پل سے راولپنڈی اسلام تک 3 روز تک جو افراتفری مچائے رکھی اس کے تناظر میں 15 اکتوبر کے نئے ڈی چوک احتجاج کے دوران پیش آنے والے ممکنہ واقعات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، حکومت اور ریاست کو چاہیے کہ اس انتشاری ٹولے کو سخت ترین پیغام دے کر یہ کال واپس لینے پر مجبور کرے، کیونکہ اتنے بڑے عالمی ایونٹ کو کسی بھی سیاسی جماعت کے ذاتی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھنے دینے کا رسک نہیں لیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: مبارکباد! بجلی 10 روپے سستی

سانحہ 9 مئی کے بعد اس فسطائی و انتشاری ٹولے پر پابندی لگانے اور پی ٹی آئی کو کالعدم جماعت ڈیکلیئر کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ کانفرنس کے موقع پر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کے گھناؤنے کردار کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کو کالعدم تنظیم قرار دینے کا مطالبہ بہت مناسب اور بروقت تھا، اب تو اس بات میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہی کہ یہ جماعت اور اس کا بانی چیئرمین پاکستان میں امریکہ، اسرائیل، بھارت کا ’سلیپر سیل‘ ہے کہ جسے کسی بھی وقت ایکٹو کیا جا سکتا ہے، اس لئے حکومت اور ریاست پاکستان کو اس آستین کے سانپ کا اب پکا اور مستقل حل نکالنا ہو گا۔

مزیدخبریں