امریکاافغانستان میں شکست کے بعد سُپر پاور نہیں رہا۔۔سلیم بخاری کا پروگرام ڈی این اے میں اظہار خیال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) نائن الیون کے بیس برس بعد ایک نئی دنیا معرض وجود میں آچکی ہے، امریکا جس نے دنیا کو نیو ورلڈ آرڈر کی تلوار سے خوفزدہ کر رکھا تھا افغانستان میں شکست کے بعد سُپر پاور نہیں رہا ،بلکہ طالبان کی فتح سے زیادہ امریکا کی شکست نے نیو ورلڈ تخلیق کر دی ہے، جس میں اب امریکا کا آرڈر نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری نے 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں کیا۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ نئی عالمی طاقتیں سر اُٹھا چکی ہیں اور کچھ سر نگوں ہو چکی ہیں چین اور روس نئی سپر پاور کے طور پر ابھرے ہیں اور اس نئی دنیا میں پاکستان کی اہمیت واضح ہے۔ تجزیہ کار افتخار احمد کا کہنا تھا نائن الیون مسلمانوں کا تباہ کرنے کی بھیانک امریکی سازش تھی جو خود امریکی تھنک ٹینکس نے بے نقاب کر دی، امریکا نے طاقت کے زعم میں مسلمانوں پربے انتہا ظلم کئے ،خطرناک ممنوعہ ہتھیاروں کو شام ،عراق ، افغانستان اور لبیا میں انسانوں پر استعمال کیا گیا ،تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں کی تلاش میں خوفناک تباہی پھیلائی گئی ، خوشی ہے کہ امریکا نے جن کے خلاف ڈیزی کٹر بم اور کروز میزائل استعمال کئے وہ اب فاتح ہیں اور امریکا بھاگ چکا ہے ۔تجزیہ کار پی جے میر کا کہنا تھا جب نائن الیون میں دو جہاز ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی بلند بالا عمارت سے ٹکرائے تو عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، مگر حیرت انگیز طور پر کچھ پاسپورٹ مل گئے، اسی طرح عراق میں جارج گیلوے کا پاسپورٹ بھی مل گیا، یہ سازشی تھیوری ہے جس کا بھانڈا خود امریکا کے تھنک ٹینکس نے پھوڑ دیا ہے،سلیم بخاری نے کہا سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے اپنی قوم سے معافی مانگی کہ امریکہ نے انہیں بے وقوف بنایا لیکن صدام حسین ، معمر قذافی ، شام اور لبیا کے ان ہزاروں مسلمانوں سے معافی کون مانگے گا جو اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
پروگرام ڈی این اے میں پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں اور کامیابیوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ۔سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ سات ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کی لیڈر شپ کے ساتھ بات چیت میں پاکستان ان کی مدد کر سکتا ہے، پاکستان کا یہ امتیاز ہے کہ دنیا ہماری اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کے کردار کو افغانستان کے ساتھ منسلک کر رہی ہے۔ افتخار احمد نے پروگرام میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی کراچی میں پریس کانفرنس اور ترقیاتی کاموں کی تفصیل پر بھی گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مسلسل مردم شماری میں سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ نا انصافی کا واویلا کرتے ہیں اسد عمر نے نئی مردم شماری کا عندیہ دے دیا ہے ، جس پر سلیم بخاری نے کہا کہ مردم شماری دس برس بعد ہوتی ہے، اس کے لئے اربوں روپے کی افرادی قوت اور وسائل درکار ہوتے ہیں، کیا ہم پانچ برس بعد مردم شماری کے متحمل ہو سکتے ہیں، وفاقی حکومت سندھ کی مالی ضروریات پوری کرنے کی بجائے سندھ حکومت کے امور میں مداخلت کر رہی ہے اور اس کا کریڈٹ بھی لے رہی ہے، جو کام صوبے کے ہیں وہ صوبے کو ہی انجام دینے چاہیں، جس پر جاوید اقبال نے مداخلت کی کہ صوبے کے حکمرانوں نے بارہ برس تک ترقیاتی کام کیوں نہیں کرائے، یہی سوال تحریک انصاف کا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت وفاق اور سندھ میں حکمران رہی پھر بھی کراچی جیسا میٹروپولیٹن شہر بارش میں سمندر بن جاتا ہے، کچرا اٹھانا مشکل ہو جاتا ہے ۔افتخار احمد کا کہنا تھا بارش تو پنجاب کے پوش علاقوں کو بھی دریا بنا دیتی ہے۔لاہور میں بجلی کے کئی فیڈر ٹرپ کر جاتے ہیں، اصل مسئلہ گورننس کا ہے ، پینل نے فیصل کریم کنڈی کے مولانا فضل الرحمان کو دس سوالات پر بھی گفتگو کی۔ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے اگر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کے ذریعے فائدے اُٹھائے ہیں تو پیپلزپارٹی بھی پیچھے نہیں رہی، سب سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساز باز کرکے پاور کوریڈورز میں داخل ہوتی ہیں، پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم سے الگ ہونے کی وجوہات بھی اتنی سادہ نہیں جتنی دکھائی دیتی ہیں .
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عمران خان کو کرنا ہے، شیخ رشید