(24 نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد سے اس بات کو دہراتے رہے ہیں کہ اپوزیشن رہنماﺅں نے امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی،ان کو کیا حق ہے؟عمران خان اِس وقت اور ماضی میں بھی امریکی عہدیداروں سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا سے تعلقات کی بحالی کیلئے کوشاں سابق وزیراعظم عمران خان کی سابق خاتون امریکی سفارتکار رابن رافیل سے بنی گالہ میں ملاقات ہوئی،ملاقات میں سینیٹر شہزاد وسیم بھی موجود تھے،رابن رافیل امریکا کی سابق سفارتکار، سی آئی اے تجزیہ کار اور لابسٹ ہیں،وہ امریکی ایوان اورپینٹاگون میں کافی اثر ورسوخ رکھتی ہیں۔
اس سے پہلے پی ٹی آئی رہنما فوادچودھری بھی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کر چکے ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا موقف ایک نہیں ہے، آج عدالت میں پیشی پر صحافیوں نے عمران خان سے سابق خاتون امریکی سفارتکار سے ملاقات کے حوالے سے متعدد بار سوال کیا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ رابن رافیل کی عمران خان سے ملاقات کا علم نہیں،ان کاکہناتھا کہ رابن رافیل یہاں آئیں گی تو ملاقات میں کوئی مسئلہ نہیں ،فواد چودھری نے کہاکہ کہ رابن رافیل ریٹائرڈ ہو چکیں، ان کا امریکی حکومت میں کوئی کردار نہیں، وسیم شہزاد والی ملاقات تو دو تین سال پرانی ہے، پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ امریکا کے ساتھ ہماری کوئی جنگ نہیں، امریکا کے ساتھ برابری کے تعلقات چاہتے ہیں ۔
اس سے پہلے یہ بھی خبر آچکی تھی کہ نئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے خیبرپختونخوا کے دورے پر وزیراعلیٰ محمود خان نے عمران خان سے ٹائم سیشن کروایا تھا۔
یہ بھی خبر آئی تھی کہ امریکا میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری اوورسیز عبداللہ ریارڈنے ڈونلڈ لو کیساتھ ملاقات کی تھی جن پر عمران خان نے حکومت گرانے کا الزام لگایا تھا۔
ایک طرف عمران خان اور ان کی جماعت امریکا پر الزام لگاتے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے میں امریکا شامل ہے کیونکہ عمران خان نے بطور وزیراعظم روس کا سرکاری دورہ کیا تھا،تحریک انصاف کے اس الزام کی امریکا کی جانب سے ہمیشہ تردید کی گئی ہے۔
دوسری جانب عمران خان اور ان کے پارٹی رہنما امریکی عہدیداروں سے خفیہ ملاقات کرتے ہیں ،جلسے جلوسوں میں عمران خان امریکا پر الزام تراشی اور بند کمروں میں فیصلوں کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
سب تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستانی سیاست کا پرانا وطیرہ ہے کہ امریکا مخالف بیانیہ کو عوام میں لایا جائے اور اندر کھاتے امریکا سے تعلقات کو مضبوط کیا جائے کیونکہ امریکا سے تعلقات بگاڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ذرائع ے مطابق فواد چوہدری نے بھی 8ستمبر کو امریکی سفارت خانہ میں امریکی سفیرڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی تھی۔