بشریٰ بی بی نے آخری کارڈ کھیل دیا،اٹک جیل میں پلان تیار
Stay tuned with 24 News HD Android App
خبر ہے کہ صدر مملکت عارف علوی پراسرار خاموشی کے بعد ایک بار پھر ایکٹو ہوئے ہیں ۔انہوں نے آج صبح نگران وزیر قانون سے ملاقات کی ۔جس کے بعد یہ ذرائع یہ تصدیق کر رہے ہیں کہ صدر مملکت الیکشن کی تاریخ دینے جا رہے ہیں ۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ الیکشن تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ لیکن اس کے باوجود صدر مملکت اپنی پارٹی کے سربراہ اور کارکنوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بار پھر ملک کو بحران کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذرائع یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ صدر پہلے ہی پارٹی پریشر میں الیکشنز کی تاریخ کا اعلان کرنے کا فیصلہ کر چکے ہی کیونکہ پی ٹی آئی کور کمیٹی نے پہلے ہی ایک خط لکھ کر صدر سے الیکشن تاریخ اناونس کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ بظاہر خط کا مقصد ملک میں جاری معاشی اور ڈالر کی بہتری کی صورت حال سے ہونے والے استحکام کو سبوتاژ کرنا ہے۔کچھ روز قبل ایوان صدر میں ایک کے بعد ملاقاتوں سے ایسا محسوس ہوا تھا کہ حالات یکسر تبدیل ہو گئے۔ملک میں شائد استحکام پیدا ہوا۔جس کے اثرات معیشت پر بھی نظر آئے گے۔ ان میں سے ایک ملاقات ایک سینئر عسکری افسر کی صدر مملکت سے ہوئی ۔بتایا جاتا ہے کہ تب بھی صدر عارف علوی انتخابات کی ہی تاریخ دینے جا رہے تھے لیکن کسی یقین دہانی یا پریشر کی وجہ سے وہ ایسے نہیں کر پائے۔اس کے بعد محمد علی درانی کی ملاقات کے بھی بہت چرچے رہے ۔اس ملاقات کے چرچے اس وجہ سے بھی تھے کہ محمد علی درانی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے نواز اور شہباز شریف کی اسیری کے دوران بھی جیل میں ان سے ملاقات کی تو اس کے بعد ان کے لیے ریلیف کے دروازے کھلنے شروع ہو گئے۔انہوں نے چئیرمین تحریک انصاف کی گرفتاری سے قبل زمان پارک میں ان سے بھی ملاقات کی ۔اس کے علاوہ یہ اس وقت بھی متحرک رہے جب چئیرمین تحریک انصاف کے خلاف عدم اعتماد پیش ہونے والی تھی ۔یہاں سوال یہ ہے صدر کیسے اور کیوں الیکشن کی تاریخ دینے جا رہے ہیں ۔اور وہ بھی ایسے وقت میں جب الیکشن کمین براہ راست نہیں تو بالواسطہ الیکشن جنوری کے اختتام اور فروری کے شروع میں کرانے کا کہہ چکا ہے۔یہاں یہ بھی جاننے کی کوشش کرینگے کیا عبوری صدر ایسا کر بھی سکتے ہیں یا نہیں۔۔!!؟ آج جب ملک گزشتہ معاشی بدحالی سے نکل کر بحالی کی طرف گامزن ہے اور اس کی معاشی بحالی کے لئے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر ریکارڈ حد تک نیچے آ چکا ہے - مارکیٹ میں استحکام نظر آ رہا ہے اور غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف ایکشن پورے زور و شور سے جاری ہے - اس استحکام کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے عبوری صدر علوی نے بشری بی بی کی ہدایات پر عمل کرتے ہُوئے ملک میں ہیجان پیدا کرنے کے لئے یہ غیر قانونی عمل کرنے کا پورا پلان بنا لیا ہے اور الیکشن کی تاریخ دینے کا مقصد صرف ملک میں دوبارہ سے سیاسی انتشار اور ہیجان پیدا کرنا ہے - عبوری صدر علوی کو اُن کی اپنی لیگل ٹیم، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون یہ بات واضح طور پر بتا چکے ہیں کہ وہ یہ کام قانونی طور پر نہیں کر سکتے لیکن پارٹی پریشر اور بشری بی بی کی سخت ہدایات پر وہ یہ کام کرنے کا سوچ چکے ہیں۔۔! ذاتی حیثیت میں بھی عبوری صدر علوی یہ کام اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت میں لئے گئے تحائف کا ریکارڈ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کروایا- انہیں ڈر ہے کہ وہ کیس بھی اِن کے خلاف آ سکتا ہے۔۔! صدر علوی کی عبوری ملازمت سٹاپ گیپ کے زمرے میں آتی ہے یعنی وہ کسی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں نہیں- وہ وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن کو پالیسی دینے کا مجاز نہیں اور نہ ہی وہ الیکشنز کی تاریخ دے سکتے ہیں- اگر صدر کوئی بھی ایسا کام کرتے ہیں تو اسکا مقصد صرف پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو مطمئن کرنے کے علاؤہ کچھ نہیں اور نہ ہی عبوری صدر کے اس عمل کی کوئی آئینی حیثیت ہے۔۔! اگر عبوری صدر یہ کام کرتے ہیں تو ہم سب کو یہ دن یاد رہنا چاہیے جب ڈالر کا ریٹ پاکستان میں کافی عرصےکے بعد تاریخی حد تک کم ہو کر اوپن مارکیٹ میں 298 روپے اور انٹر بینک میں 300 روپے ہو چکا تھا تب عبوری صدر عارف علوی نے پاکستان کو دوبارہ غیر مستحکم کرنے کے لئے ایسا سیاسی سٹنٹ کیا جس کے لئے تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ صدر کے اس ممکنہ اقدام کی ہر طرف طرف سے پیشگی مذمت کی جا رہی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ عارف علوی صدارتی مدت پوری ہونے پر ایوان صدر خالی کرنے کی تاریخ دیں، بوریا بستر اٹھائیں اور پی ٹی آئی سیکرٹریٹ منتقل ہوجائیں۔ اسی طرح یگی رہنما عطا تارڑ کا کاہنا ہے کہ صدرپاکستان کے عہدے کی معیاد 9 ستمبر کو ختم ہوچکی ہے، وہ عبوری صدر ہیں، انہیں اختیار کس نےدیا کہ الیکشن کی تاریخ دےدیں؟ عبوری صدر نئے صدر کی تعیناتی تک عہدے پر برقرار رہتےہیں۔