صدر مملکت کی مدت کی آئینی مدت پوری، کتنے اختیارات رکھتے ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)صدر مملکت کی آئینی مدت اب پوری ہوچکی چونکہ ابھی ان کا متبادل نہیں آیا ،اسی وجہ سے یہ عہدہ جاری رکھے ہوئے ہیں جب سے آئین ترامیم کا قانون پاس ہوا ہے ان کے پاس کچھ بھی اختیار نہیں ہیں اگر تو وہ کوئی کام آئین وقانون کے مطابق کریں تو اچھا ہے لیکن اگر کوئی کام وہ کسی پارٹی کو خوش کرنے کیلئے کریں تو یہ ان کے عہدے و آئین کے خلاف ہے ۔
24 نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو ‘میں 24 نیوزکے گروپ ایڈیٹر سلیم بخاری الیکشن کے آئینی مدت پر ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ صدر عارف علوی کی مدت ملازمت اب پوری ہوچکی ہے، اب ان کا کام ہے کہ وہ ایک عبوری صدر کے طور پر کام کریں اور جس طرح قانون کےتقاضے ہیں وہ پورے کریں، ان کوچاہئے کہ وہ آئین و قانون کا تقدس پامال نہ کریں اور جس طرح ایک عبوری صدر کے اختیارات ہوتے ہیں ان کے مطابق اپنا وقت پورا کریں۔
اگر آپ آئین و قانون سے ہٹ کر بات کرتے ہیں تو یہ آپ کے وقار کے خلاف ہوتا ہےجس طرح انہوں نے 14 مئی کے بارے میں کہا تھا، کیا ان کی بات مانی گئی تھی نہیں ناں کیونکہ جب آپ ایسا کام کرتے ہیں تو یہ آپ کے عہدے و وقار کے خلاف ہے اس وجہ سے آپ کے وقار میں کمی ہوتی ہے لیکن یہ بات صدر صاحب کو سمجھ کیوں نہیں آرہی۔
یہ بھی پڑھیں:حریم شاہ کا چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف کی ویڈیو جاری کرنے کا اعلان
صدر علوی کو اٹک جیل سے ایک پیغام وصول ہوا ہے کہ اگر آپ نے اپنے آپ کو پی ٹی آئی کے کارکنان کے غیض و غضب سے بچانا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے کارکنان کو خوش کرنا ہوگا اسی وجہ سے آپ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیں،انہوں نے قانون دانوں سے مشاورت شروع کردی ہے لیکن میرے خیال کے مطابق یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے کیوںکہ جو انہوں نے کہا ہے کہ ہم حلقہ بندیوں میں ایک ماہ کی کمی کررہے ہیں اور الیکشن جو ہیں وہ جنوری میں یا فروری کے شروع میں کروائیں گے اگر تو الیکشن صاف شفاف طریقے سےہوسکتے ہیں تو یہ کوئی زیادہ عرصہ نہیں ہے۔
اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس پر وزیر قانون عطاتارڑ کہہ چکے ہیں کہ جناب اب آپ احتیاط برتیں کیونکہ اب آپ ملک کے الیکٹڈ صدر نہیں ہیں بلکہ عبوری صدر ہیں اب آپ اپنے فیصلے لینے میں صبر رکھیں۔ بات تو ان کی ٹھیک ہے جب آپ اپنی مدت پوری کرچکے ہیں تو پھر آپ کو اس طرح کے کام کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:چودھری پرویزالہٰی کی درخواست ضمانت پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی
سلیم بخاری نے کہا ہے کہ صدر کا سب سے بڑا غیر آئینی کام یہ تھا کہ کابینہ سے حلف نہ لینے کا ، انہوں نے ایک پرائیویٹ ٹویٹ کے اوپر کہا کہ یہ لوگ میرا کہنا نہیں مانتے، اس طرح کے وہ کام کرتے رہے ہیں اور انہوں نے سوچا کہ جاتے جاتے اور بھی کرتا جاؤں تو کیا کچھ ہوجائے گا۔چونکہ اب وہ جو کام کررہے ہیں ایک صدر کے طور پر نہیں بلکہ ایک پارٹی کے کارکن کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ آئین و قانان کی پرواہ کئے بغیر اس طرھ کی حرکتیں کررہے ہیں۔