پیپلز پارٹی اور اے این پی استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ فضل الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس اب بھی موقع ہے ، آئے وضاحت دے۔ پی ڈی ایم عوام کے لئے بنایا گیا ہے جہاں عوام کی بات آتی ہے وہاں ذاتی مفادات نہیں دیکھنا چاہئے۔ ہم اب بھی پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو موقع دیتے ہیں کہ استعفوں کے حوالے سے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ پی ڈی ایم سے رجوع کریں، ہم ان کی بات سننے کو تیار ہیں اور مل کر شکایتیں دور سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم 10 جماعتوں کا اتحاد ہے۔ جس میں تمام جماعتوں کی حیثیت برا برہے۔اتحاد کے ساتھ تنظیم کا مستقل ایجنڈا اور عہدے ہیں۔ہم کسی عہدے اور منصب پر نہیں لڑے گے ،پی ڈی ایم ایک عظیم مقصد کے لئے بنا تھااور ہم اس مقصد کے حصول کیلئے کوشاں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیئر مین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب اتفاق رائے سے ہوالیکن سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے مسئلے پر پی ڈی ایم کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی ۔اتحاد میںہمارا تنظیمی ڈھانچہ تھا اس لئے تنظیمی تقاضہ تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے ا سی لئے پی پی سے وضاحت طلب کرلی گئی۔ لیکن پی پی نے کہا کہ پی ڈی ایم کون ہے وضاحت لینے والی۔ دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتیں، غیر ضروری طور پر اس کو عزت نفس کا مسئلہ بنانا سیاسی تقاضوں کے مطابق نہیں تھا، دونوں جماعتیں وضاحت دینے کے لئے پی ڈی ایم کا سربراہی یا اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلانے کا تقاضہ کر سکتی تھیں لیکن افسوس دونوں جماعتوں نے خود کو پی ڈی ایم سے علیحدہ کر لیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے ساتھ چلنے کے لئے معافی مانگنے کے مطالبے سے متعلق سوال پر پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ یہ بیان اس قد کاٹھ کا نہیں جس پر میں تبصرہ کروں، ان ہی چیزوں سے ہم ان کو روک رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ سنجیدگی اور سیاست میں وقار پیدا کریں۔ہم موقع دے رہے ہیں کہ پاکستان کے عظیم الشان مقصد کو اولیت دی جائے، آپ بہت چھوٹی سطح پر آکر فیصلے کر رہے ہیں یہ آپ کا مقام نہیں ہے۔
مولانا نے کہا پی ڈی ایم میدان میں رہے گی، پی ڈی ایم کی تحریک اور اس کے آگے بڑھنے کی رفتار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، اپنے دوستوں کو واپس لانے کے لئے ہم نے ان کا انتظار کیا، اب بھی کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں ۔پیپلز پارٹی کی طرف سے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لئے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ووٹ لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہی نہیں تھی کہ وہ 'باپ‘ کو ’باپ‘ بنائیں گے۔
اس دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ بلاول بھٹو کا رویہ سخت آپ کا نرم کیو ں ہے، جس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ ستر سال اور 35 سال کی عمر میں فرق ہوتا ہے ۔
واضح رہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے پر مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں پیپلز پارٹی سے ناراض تھیں،اور پی ڈی ایم کی طرف سے پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھاجسے بلاول بھٹو نے پارٹی اجلا س میں پھاڑ کر پھینک دیا تھا اور سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے تھا کو پی ڈی ایم کون ہوتی ہے پیپلز پارٹی سے جواب طلب کرنے والی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے ایک روز بعد پی پی پی رہنماو¿ں نے اپنے استعفے اپوزیشن اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمان کو بھجوا دیئے تھے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سینٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ نے اپنے استعفے بھجوائے۔مذکورہ رہنماو¿ں نے پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور سینئر نائب صدر کے عہدوں سے استعفے دیے ہیں۔تینوں رہنماو¿ں کے استعفے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے پی ڈی ایم سربراہ کی رہائش گاہ پر بھجوائے ۔
یہ بھی پڑھیں۔چیئرمین سینیٹ الیکشن کیخلاف انٹراکورٹ اپیل کل سماعت کیلئے مقرر