فوربز 30انڈر 30 کی یورپی فہرست میں 2 پاکستانی لڑکیاں شامل

Apr 13, 2021 | 21:43:PM

  (24نیوز)مشہور امریکی اقتصادی جریدے فوربز نے مختلف شعبہ جات میں 30 سال کی عمر میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کی مختلف خطوں کی فہرست جاری کردی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق فوربز کی جانب سے 30 انڈر 30 کی یورپی فہرست بھی جاری کردی گئی، جس میں 2 پاکستانی نژاد لڑکیوں سمیت متعدد مسلمان لڑکیاں اور لڑکے بھی شامل ہیں۔فوربز کی یورپی فہرست میں کھیل، میڈیا مارکیٹنگ، شوبز، مینوفیکچرنگ اینڈ انڈسٹریز، ریٹیل ای کامرس، سوشل امپیکٹ اور گیمز سمیت دیگر شعبوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔فوربز کی جانب سے جاری کردہ ہر فہرست میں 30 افراد کو شامل کیا گیا ہے، جن کی عمریں 30 سال یا اس سے کم ہیں اور انہوں نے انتہائی مختصر مدت میں نمایاں نام کمایا۔
یورپی فہرست میں یورپ کے تمام ممالک کے افراد کو شامل کیا گیا ہے تاہم سب سے زیادہ لوگ برطانیہ کے ہیں اور وہاں سے متعدد مسلمان افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یورپی فہرست میں شامل ہونے والے زیادہ تر مسلمان افراد غیر یورپی ہیں اور ان کا تعلق مشرق وسطی کے مختلف ممالک سمیت ایشیائی ملک بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی ہے۔

فہرست میں مصر، ملائیشیا، لبنان، بنگلہ دیش اور بھارت کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، ساتھ ہی مذکورہ فہرست میں 2 پاکستانی نژاد لڑکیاں بھی شامل ہیں۔فوربز 30 انڈر 30 کی یورپی فہرست میں پاکستانی نژاد شیف زہرا خان بھی شامل ہیں، جو لندن میں اپنا کیفے چلاتی ہیں۔فوربز کی فہرست میں زہرا خان کو ریٹیل ای کامرس کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے اور انہیں لندن میں اپنا کیفے کامیابی سے چلانے کی وجہ سے فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

فوربز کی جانب سے شائع کردہ ان کے پروفائل کے مطابق زہرا خان دو بچوں کی ماں بھی ہیں اور انہوں نے اپنے کیفے کو چلانے کے لیے تمام خواتین ملازمین رکھی ہوئی ہیں۔زہرا خان کے کیفے پر 30 خواتین کل وقتی ملازمت کرتی ہیں اور ان کے کیفے پر نہ صرف روایتی کھانے دستیاب ہوتے ہیں بلکہ ان کے کیفے پر مختلف خطوں کے کھانے بھی دستیاب ہوتے ہیں۔فوربز کی جانب سے ایک اور پاکستانی نژاد لڑکی آمنی اختر کو بھی سوشل امپیکٹ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔آمنہ اختر کو گرل ڈریمر نامی ادارہ کھولنے اور اس میں ہر نسل، رنگ اور مذہب کی خواتین کو تربیت اور کام کے مواقع فراہم کرنے کی وجہ سے فہرست کا حصہ بنایا گیا۔آمنہ اختر کی کمپنی میں اس وقت 1200 کے قریب خواتین اور مرد حضرات کام کر رہے ہیں تاہم ان کی کمپنی کا خاص مقصد خواتین کو خودمختار بنانا ہے۔آمنہ اختر پاکستانی نژاد والدین کے ہاں برطانیہ میں ہی پیدا ہوئیں اور انہوں نے وہی پر تعلیم حاصل کرنے کے بعد خواتین کی خودمختاری کے لیے کام کیا۔فوربز کی فہرست میں لندن کی مسلمان لڑکی زینا قریشی اور رشینا شاہ کو بھی شامل کیا گیا ہے، رشینا شاہ کا تعلق بھارت سے ہے۔
یہ بھی پژھیں۔  شکست ماضی کا حصہ بن گئی ، اگلا میچ ہمار اہوگا ، بابر اعظم

مزیدخبریں