(24نیوز)بھارتی پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹ نے کہاہے کہ پرنس ہیری کی طرف سے شادی کے وعدہ کا دعویٰ کرنا جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کے مترادف ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق خاتون وکیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فاضل جج نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ صرف ہمدردی کا اظہار کرسکتے ہیں۔برطانوی شہزادے پرنس ہیری، جو شاہی خاندان سے بعض امور پر اختلافات کی وجہ سے پہلے ہی مسائل سے دوچار ہیں، نے شاید خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے آباﺅاجداد کی حکمرانی والے ملک بھارت کی کسی عدالت میں ان پر وعدہ پورا نہ کرنے کا مقدمہ چلا کر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی صوبے پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون وکیل پلویندر کور نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ چونکہ پرنس ہیری نے ان سے شادی کا وعدہ کرنے کے بعد اسے نہیں نبھایا اس لئے انہیں اور شادی کی راہ میںرخنہ ڈالنے والے ان کے والد پرنس چارلس کو گرفتار کیا جائے۔پلویندر کور نے ہائی کورٹ میں دائر اپنی عرضی میں برطانیہ کے پرنس چارلس مڈلٹن کے بیٹے پرنس ہیری مڈلٹن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور برطانوی پولیس سیل کو بھی ان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ خاتون وکیل پلویندر کور کا الزام تھا کہ پرنس ہیری نے ان سے شادی کرنے کا وعدہ تو کیا لیکن اسے پورا نہیں کیا، لہٰذا پرنس ہیری کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کی جائے اور انہیں بھارت لایا جائے تاکہ ان کی شادی میں مزید تاخیر نہ ہو۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس انیل سنگھ سانگوان حالانکہ اس معاملے کی ورچوئل سماعت کرنا چاہتے تھے تاہم عرضی گزار کی خصوصی اپیل پر اس معاملے کی براہ راست سماعت کی گئی۔جسٹس سانگوان نے جب عرضی گذار پلویندر کور سے پوچھا کہ کیا وہ کبھی برطانیہ گئی ہیں اوران کی ملاقات پرنس ہیری سے ہوئی ہے تو پلویندر کور نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی بات چیت صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی اور وہ پرنس ہیری کے والد پرنس چارلس کو بھی باضابطہ یہ اطلاع دی چکی ہیں کہ ان کا بیٹا میرے ساتھ انگیجڈ ہے۔
پلویندر کور نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر پرنس ہیری کے ساتھ اپنی بات چیت کے کچھ پرنٹ آﺅٹ بھی پیش کیے لیکن عدالت نے جب ان کو غور سے دیکھا تو انہیں غیر واضح پایا اور ان میں بعض جملے حذف شدہ ہیں۔
فاضل جج نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس عرضی پر غور کرنے جیسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اسے انتہائی خراب طریقے سے ڈرافٹ کیا گیا ہے۔ یہ گرامر اور دلائل دونوں ہی لحا ظ سے درست نہیں ہے۔مجھے لگتا ہے کہ یہ پرنس ہیری سے شادی کرنے کے لیے دن میں خواب دیکھنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
جسٹس سانگوان کا کہنا تھا کہ اسے مبینہ بات چیت پر عدالت بھروسہ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ اس بات کا امکان بہر حال موجود ہے کہ کسی شخص نے فیس بک اور ٹوئٹر پر پرنس چارلس کی نقلی آئی ڈی بناکر بات کی ہو۔جسٹس سانگوان نے طنزیہ لہجے میں کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ نام نہاد پرنس چارلس پنجاب کے کسی گاﺅں میں کسی سائبر کیفے میں بیٹھے ہوں اور اپنے لئے خوبصورت دلہن تلاش کررہے ہوں۔ انہوں نے عرضی گزارخاتون وکیل پلویندر کور سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ صرف ہمدردی کا اظہار کرسکتا ہوں کہ آپ نے اس جھوٹی بات چیت کو اصلی تسلیم کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں۔احترام کا رشتہ نہ ہوتا تو میں بھی بتاتا کس کا باپ کون ہے،قمر زمان کائرہ