(جماالدین)پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت دیگررہنماؤں کی عبوری درخواست ضمانتوں کامعاملہ،عمران خان کی 3 مختلف مقدمات میں عبوری درخواست ضمانتوں پر سماعت،عمران خان کے وکیل نے کیس ٹرائل ان کیمرہ کرانے کی استدعا کر دی۔انسداد دہشتگردی کی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا ،پی ٹی آئی چیئرمین کی 4 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی توعدالت نے استفسار کیا کہ اگر میں نے عمران خان کا کیس خارج کر دیا تو پھر انکی گرفتاری کیسےممکن ہو گی؟مجھے تو عمران خان کے آنے سے کوئی خطرہ نہیں،وکیل سلمان صفدراعوان نے جواب دیا کہ استدعاہےعمران خان کی ویڈیولنک پردرخواست ضمانت سنی جائے۔
ضرور پڑھیں :آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا انتخاب ،پی ٹی آئی نے مشاورت شروع کردی
فاضل جج نے پوچھا کہ عمران خان نےکونساایساکام کیاہواجس سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے ؟عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کےسیاسی کارناموں بارےکوئی بات نہیں کرونگا،رانا ثناء اللہ رہیں گے یا عمران خان رہیں گے ،فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ یہ تو ایک سیاسی بیان تھا ،عمران خان کے وکیل بولے کہ عمران خان پرقاتلانہ حملہ ہوچکاہےدوبارہ بھی ہو سکتاہے۔
فاصل جج نےسرکاری وکیل سےعمران خان کی ویڈیولنک سےحاضری پر دلائل مانگ لیے،عدالت نے کہا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر عبد الجبارڈوگر 15 منٹ بعد دلائل دیں ،کیاویڈیولنک پرعمران خان کولیاجاسکتااورخطرےکالیول وہی ہےجویہ بتارہے؟بینظیرکی شہادت کےبعدنیاسانحہ سےملک متحمل ہوسکتا ان سوالات پردلائل دیں ۔وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان دل کے مریض بھی ہیں اور عمر رسیدہ ہیں ،فاضل جج بولے کہ دل کا مریض تو میں بھی ہوں ،اگر زیادہ عمر اور بیماری کا اتنا مسئلہ ہے تو گھر بیٹھ جائیں۔ویڈیو لنک پر حاضری لگا دی تو پورے پاکستان کیلئے مثال بن جائیگی۔
اے ٹی سی عدالت نے عمران خان درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا،انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے سماعت کی۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کوآج کی سماعت کے لیے ویڈیو لنک سے حاضری کی اجازت دے دی۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی کہ عیدکے بعدکی کوئی تاریخ دے دیں، اس پر عدالت نے کہا کہ باقی ملزمان کے ساتھ کی تاریخ دیں گے۔عدالت نے عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کی عبوری ضمانت 4 مئی تک منظور کرلی۔