سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس، منی بل 2023 مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(وقاص عظیم) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے متفقہ طور پر منی بل 2023 کو مسترد کردیا۔
سینیٹر دلاور خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں منی بل 2023 پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ بجٹ میں 5 ارب روپے کی گنجائش تھی اور 21 ارب روپے مانگے جارہے ہیں۔
اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گزشتہ 75 سال میں یہ بل کیا پارلیمنٹ میں آیا ہے؟ کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم دی جاتی ہے اور پہلی دفعہ منی بل لایا گیا ہے، کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے ادائیگی کی جاتی رہی ہے اب بھی کی جائے، آئی ایم ایف کا اگر کوئی مطالبہ ہے تو ہمیں بتایا جائے، یہ آئین میں ترمیم کا معاملہ ہے جو ہم نہیں کرسکتے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی کا بل مسترد کردیا
وزیر پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ابہام موجود ہے، ایک جج نے یہ کہا کہ جج کو جبہ پہن کر سیاست دان نہیں بننا چاہیے، ایک جج نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا، ملک بھر میں انتخابات کا ایک ہی وقت ہونے کے حوالے سے قراردادیں منظور ہوئی ہیں، انتخابات کے الگ الگ کروانے کیلئے بھی آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی۔
دوران اجلاس سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہمارے پاس اگر 21 ارب روپے نہیں ہیں تو ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں، دنیا تو کہہ رہی ہے ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں کاروبار دیوالیہ ہوچکے ہیں، انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، فنڈز فراہم کئے جانے چاہیے یہ منی بل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی خزانہ کمیٹی نے منی بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا ہے۔