غازی حوالدار تنویر حسن, جرأت و بہادری کی زندہ مثال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) غازی حوالدار تنویر حسن گھمسان کی لڑائی کے دوران اپنی ٹانگ سے محروم ہو گئے لیکن پاک دھرتی کی سالمیت و وقار پر آنچ تک نہ آنے دی۔
پاکستان کی سالمیت و وقار کو قائم رکھنے کے لئے نہ جانے کتنے غازیوں اور شہیدوں نے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں ہیں، پاک دھرتی کی مٹی شہیدوں کے ساتھ ساتھ ان گنت غازیوں کے خون سے بھی سیراب ہے، چترال سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے غازی حوالدار تنویر حسن بھی وطن عزیز سے وفا کی زندہ مثال ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: دوران ڈکیتی شہری کی فائرنگ، ڈاکو ہلاک
حوالدار تنویر نے جولائی 2006 میں پاکستان آرمی کی بلوچ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی، اپنی ملٹری سروس کے دوران حوالدار تنویر نے جنوبی وزیرستان اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر اپنے فرائض سر انجام دیے، جولائی 2020 میں اپنی یونٹ کے ہمراہ بلوچستان کے علاقے آواران میں تعینات ہوئے، سخت موسمی حالات کے باوجود حوالدار تنویر جانتے تھے کہ وطن کی حفاظت کا فرض زیادہ اہم ہے، 21 اگست 2021 کو بلوچستان کے ضلع واشک میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا، حملے کے وقت حوالدار تنویر حسن نزدیک ہی واقع اپنی پوسٹ پر موجود تھے، حملے کی اطلاع ملتے ہی حوالدار تنویر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فوری طور پر امدادی فورس کے ساتھ حملے کی جگہ کی جانب روانہ ہو گئے، دہشت گردوں نے منصوبے کے تحت امدادی فورس کے راستے پر بارودی سرنگیں نصب کر رکھی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس، منی بل 2023 مسترد
اپنے ساتھیوں کی جان کو عزیز رکھتے ہوئے حوالدار تنویرحسن نے کسی رکاوٹ کی پرواہ نہ کی اور گھمسان کی لڑائی کے دوران اچانک ایک بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں حوالدار تنویر حسن اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو گئے، پاکستان آرمی کو حوالدار تنویر کی قربانی پر فخر ہے اور آپ کی بہادری و شجاعت کے صلہ میں آپ کو چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے امتیازی سند سے نوازا گیا ہے۔
جرأت و بہادری کی تایخ رقم والے غازی حوالدار تنویر حسن کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی ٹانگ کے کٹنے کا دکھ تو ہے مگر فخر بھی ہے کہ میری قربانی وطن عزیز کے کام آگئی، دہشت گردوں کے لیے میرا پیغام ہے کہ پاکستان آرمی ملک کے دفاع کے لیے ہر دم تیار ہے اور دھشتگردوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔