(ویب ڈیسک) گورنر بلو چستان ملک عبد الولی خان کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین کے تحت انتخابات 90 روز میں ہونے چاہئیں تاہم مرکزی حکومت اور عدالت کے درمیان معاملہ چل رہا ہے اس لئے کوئی رائے نہیں دوں گا،میری حکومت بلو چستان کے ساتھ کوئی ناراضگی نہیں، سرکار سے اجازت لیکر سرحد سے متعلق مسائل کے حل کیلئے وفد افغانستان بھیجا جائے گا، مردم شماری کیلئے وقت بڑھانا ناگزیر ہے،بلوچستان اور مرکز کے درمیان دوریاں کم کرنے کی کوشش کروں گا ،گورنر شپ رہے نہ رہے ہمیشہ عوام کے درمیان رہوں گا۔
یہ بات انہوں نے بلو چستان نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالباسط کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاکہ آئین کے تحت انتخابات 90 روز میں ہونے چاہیں، انتخابات کے حوالے سے مرکزی حکومت اور عدالت کے درمیان معاملہ چل رہا ہے، رائے نہیں دوں گااقتصادی حالات کو دیکھتے ہوئے جو ملک کے مفاد میں ہو وہی فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میری صوبائی حکومت کے ساتھ کوئی ناراضگی نہیں، صوبائی حکومت کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کررہاہوں۔ انہوں نے کہاکہ کسی جماعت کا نہیں بلوچستان کا گورنر ہوںہم نے واضح کیا کہ مردم شماری کیلئے وقت بڑھانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل اور پارٹی نے اعتماد کا اظہار کیا جس پر شکر گزار ہوں ،امن و امان ،روزگار اور تعلیم بڑے مسائل ہیںگورنر شپ رہے نہ رہے ہمیشہ عوام کے درمیان رہوں گا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور مرکز کے درمیان دوریاں کم کرنے کی کوشش کروں گا کوشش ہے کہ بلوچستان کی وکالت وفاق کے سامنے احسن طریقے سے کرسکوں۔
انہوں نے کہاکہ جامعات کے مالی مسائل پر پہلے دن ہی میٹنگ رکھی جامع بلوچستان کے مالی بحران کو جلد حل کرلیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میرے پاس فنڈز نہیں لیکن کوشش ہے صوبائی حکومت کے ذریعے مسائل حل کرواسکیں،ژوب سے گوادر تک تمام مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھائیں گے کوشش ہے ٹوکن سسٹم ختم کیا جائے تاکہ روزگار کا فائدہ عام شخص تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار سے اجازت لیکر سرحد سے متعلق مسائل کے حل کیلئے وفد افغانستان بھیجا جائے گا، روزگار بہتر ہونے سے امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔ اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے دیگر رہنما ءبھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کی جانب سے شادی کی پیشکش ، جوہی چاولہ نے عرصے بعد موقف دے دیا