سعودی عرب میں رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگ گیا

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز)سعودی عرب نے اپنی معیشت کو متنوع بنانےکیلئے ایک نیا اقدام اٹھاتے ہوئے 10 اپریل 2025 سے ملک بھر میں ”ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشن ٹیکس“ نافذ کر دیا ہے، جس کی شرح 5 فیصد ہے۔
زکٰوۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی (ZATCA) کے مطابق یہ نیا ٹیکس تمام اقسام کی جائیدادوں پر لاگو ہوگا، جن میں رہائشی، تجارتی، اور صنعتی املاک شامل ہیں یہ ٹیکس جائیداد کی نوعیت، استعمال، ترقی کی حالت یا مکمل یا جزوی ملکیت کی منتقلی سے قطع نظر نافذ العمل ہوگا۔ حتیٰ کہ غیر دستاویزی لین دین پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔
اس نئے ضابطے پر عمل درآمد کے لیے تمام جائیدادوں کی منتقلی کو ZATCA کی ویب سائٹ پر موجود RETT پلیٹ فارم کے ذریعے رجسٹر کرنا لازم ہوگا، لین دین میں شامل تمام فریقوں کو جائیداد کی تفصیلات اور کسی بھی ممکنہ استثنا کو نوٹری یا قانونی اتھارٹی کے سامنے ظاہر کرنا ہوگا۔
ZATCA نے اپنے آفیشل ”ایکس“ اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ یہ نیا ٹیکس ضابطہ جائیداد کے شعبے میں ایک واضح قانونی فریم ورک قائم کرنے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے، اور سماجی و معاشی اہداف کے لیے ٹیکس استثنا کو بہتر بنانے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔
نئے ضوابط کے تحت جائیداد کے وہ تمام لین دین واضح کیے گئے ہیں جن پر ٹیکس لاگو ہوگا، ٹیکس کی شرح اور ادائیگی کے طریقہ کار کی وضاحت کی گئی ہے، جبکہ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کے منصفانہ تعین کے لیے بھی نئے اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔
تاخیر سے ٹیکس ادائیگی پر جرمانے کی شرح بھی 5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دی گئی ہے۔
استثنیات میں وراثتی تقسیم کے نتیجے میں ہونے والی منتقلی، رجسٹرڈ عوامی یا نجی اوقاف، اور شوہروں، بیویوں یا تیسرے درجے تک کے رشتہ داروں کے درمیان جائیداد کی منتقلی شامل ہے۔
یاد رہے کہ یہ اقدام سعودی عرب کی وسیع تر معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد 2025 میں جائیداد کے شعبے میں نمایاں ترقی لانا ہے، حالیہ رپورٹ کے مطابق، 2024 میں سعودی تعمیراتی منصوبوں کی مالیت 29.5 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جبکہ 2029 تک سعودی جائیداد مارکیٹ کی مالیت 101.62 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو 2024 سے 8 فیصد سالانہ شرح سے ترقی کرے گی