(24 نیوز)محنت اور دیانتداری کا صلہ ملنا چاہیے یا سزا؟ چین کے شہر گوانگژو میں ایک دلچسپ اور حیران کن واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بنا جب ایک خاتون ملازمہ کو صرف ایک منٹ پہلے دفتر چھوڑنے پر نوکری سے نکال دیا گیا مگر کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی۔
خاتون، جنہیں ’مس وانگ‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے، تین سال سے ایک نجی کمپنی میں خدمات انجام دے رہی تھیں اور ان کی کارکردگی ریکارڈ بھی تسلی بخش تھا لیکن کمپنی انتظامیہ نے رواں سال انہیں اس بنیاد پر ملازمت سے فارغ کر دیا کہ وہ ایک ماہ کے دوران چھ مرتبہ ایک منٹ قبل اپنی نشست چھوڑ چکی تھیں۔
مس وانگ نے یہ فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے مقامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، اور جیت ان کا مقدر بنی عدالت نے قرار دیا کہ صرف ایک منٹ پہلے اٹھنا ’وقت سے پہلے چھٹی‘ کے زمرے میں نہیں آتا۔
عدالت نے مزید کہا کہ کمپنی نے نہ تو کوئی سرکاری وارننگ دی اور نہ ہی ملازمہ کے رویے میں بہتری لانے کے لیے کوئی قدم اٹھایا، اس لیے ملازمت سے برطرفی غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دی گئی عدالت نے کمپنی کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، اگرچہ رقم کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
مس وانگ کا کہنا تھا کہ ایک ایچ آر منیجر نے انہیں دفتر کی نگرانی ویڈیو کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ وہ چھ دنوں میں ایک منٹ قبل اپنی کرسی سے اٹھی ہیں اس کے بعد انہیں اچانک نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، گزشتہ سال ایک چینی مرد ملازم، مسٹر ژانگ، کو اوور ٹائم کے بعد مختصر نیند لینے پر نوکری سے نکالا گیا، جس پر عدالت نے کمپنی کو 3.5 لاکھ یوآن (تقریباً 1 کروڑ 34 لاکھ پاکستانی روپے) کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
اسی طرح رواں سال مارچ میں بیجنگ کی ایک قانونی فرم کو اس وقت جرمانہ بھگتنا پڑا جب انہوں نے عملے کے اوقاتِ کار میں غیر قانونی توسیع کی، اور اس پر سوشل میڈیا پر عوام کی خوب پذیرائی بھی ہوئی۔
یہ واقعات اس بات کی علامت ہیں کہ چین جیسے ترقی یافتہ معاشرے میں بھی اب ملازمین کے حقوق کو تسلیم کیا جا رہا ہے عدالتیں واضح کر رہی ہیں کہ نظم و ضبط اپنی جگہ، لیکن ہر فیصلہ قانون، منطق اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔