(24 نیوز)سپریم کورٹ نے رحیم یار خان میں مندر پر حملے کے کیس میں آئندہ سماعت پر متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو طلب کرلیا، ہندو بچے کو گرفتار کرکے تھانے میں بند کرنے والے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں رحیم یار خان میں مندر پر حملے کیخلاف از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ گرفتار ملزمان کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے۔آئی جی پنجاب صوبائی حکومت کیساتھ مل کر بھونگ کے علاقے میں ڈاکووں کیخلاف کاروائی کریں، عدالت نے کہا کہ مقامی شخص کی جانب سے پولیس تھانے کیلئے 5 ایکڑ زمین دینے کی پیشکش پر غور کیا جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا ؟۔صرف محکمانہ کاروائی کافی نہیں بلکہ اس کو گرفتار ہونا چاہیے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مندر پر حملہ کرنے والے95 افراد کو گرفتار کیا ہے, گرفتار افراد کی چہرہ شناسی کیلئے نادرا سے معاونت لی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نےکہا کہ میڈیا پر چلنے والی فوٹیج میں سب کے چہرے واضح تھے جو پہچانے جاسکتے ہیں,آپ نے نادرا کو خط لکھ دیا ہوگا اور نادرا کی مرضی بے شک دوسال بعد جواب دے, چیف جسٹس نے کہاپولیس کا کام خط لکھنا نہیں، خط بابو لکھتے ہیں پولیس نے کارروائی کرنا ہوتی ہے۔ ڈاکووں سے کلیئر کروا کر کچے میں امن بحال کیا جائے، پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب کچے میں سیکیورٹی یقینی بنائیں،پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکووں سے جان نہیں چھڑوا سکے. ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کچے کا علاقہ سندھ کیساتھ بھی لگتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہر طرف سے ملکر کارروائی کریں تو کیسے نہیں کام ہوتا۔ عدالت نے عدالت کا مندر پر حملے کے ملزمان کی ایک ہفتے میں شناخت کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا ملزمان کی شناخت کے بعد گرفتار بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے،ملزمان کی شناخت کے بعد ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کیا جائے،ٹرائل کورٹ بغیر کسی التواء کے چار ماہ میں فیصلہ یقینی بنائے۔عدالت نے کہا آگاہ کیا گیا کہ مندر کے اندرونی حصے کی بحالی مکمل ہوچکی، عدالت نے حکم دیا کہ مندر کے بیرونی حصے کو ایک ماہ میں مکمل کیا جائے،عدالت نے گاؤں بھونگ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ بھونگ میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں,وہاں ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا سوشل میڈیا کے ذریعے اس کو ہوا دی گئی,وہاں پولیس اور رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 250 کے قریب نفری تعینات ہے۔وکیل رئیس منیر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مندر کیلئے زمین دی تھی اب بھی مندر کے ساتھ 5 ایکڑ زمین ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر کیلئے دی ہے,وہ علاقہ تین صوبوں کا جنکشن ہے اور ساتھ سندھ دریا کے کچے کا علاقہ ہے, کچے کے دھاڑیل اور ڈاکووں نے مقامی لوگوں کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے,ڈاکو لوٹ مار کرتے ہیں اور مقامی لوگوں کے بچے اغوا کرلیتے ہیں, ڈاکووں کی روک تھام کیلئے وہاں پر انٹرچینج بنایا جائے جس سے صادق آباد سے فاصلہ پانچ منٹ کا رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: موذی وبا کورونا سے مزید 79افراد جاں بحق،4619 نئے کیسز رپورٹ