(ویب ڈیسک) لاکھوں دلوں پرراج کرنے والی مقبول ترین پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 24 برس بیت گئے مگر ان کے گائے ہوئے گانے انہیں آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں،افسانوی شہرت کی حامل نازیہ حسن کوبجاطورپربرصغیر میں پاپ موسیقی کی بانی اورپاکستان میں پاپ موسیقی کی شہزادی کہا جاتا ہے۔
3 اپریل 1965ءکو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن کا پہلاالبم ”ڈسکو دیوانے“1981 میں آیا جس نے ریلیز کےساتھ ہی ہر طرف دھوم مچادی اور ان کی شُہرت آسمان کو چھونے لگی۔”ٹائم“میگزین نے انہیں اس وقت کی پچاس بااثرشخصیات کی فہرست میں شامل کیاتھاجنہوں نے پاک وہند کی نوجوان نسل کے مزاج پر گہرا اثر ڈالا،بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل کرنازیہ حسن نے 1982ءمیں بوم بوم،1986ءمیں ینگ ترنگ،1987ءمیں ہاٹ لائن اور1992ءمیں کیمرا کیمرا البم ریلیزکئے،دونوں بہن بھائیوں کے گانے اکثریت کی زبان پر تھے،انہوں نے غیر معمولی شہرت حاصل کی اور لاکھوں دلوں پر راج کیا۔
پڑھی لکھی،سنجیدہ،دلکش اور دھان پان سی نازیہ حسن پیدا توکراچی میں ہوئیں تاہم پلی بڑھی لندن میں تھیں کیونکہ ان کے بچپن میں ہی خاندان وہاں منتقل ہوگیا تھا لیکن ان کاکراچی آنا جانا لگا رہتا تھا،دس سال کی عمر میں نازیہ حسن نے موسیقارسہیل رعنا کے پروگرام”کلیوں کی مالا“ میں شرکت کی جس میں اپناپہلا گانا”دوستی“ گایاتھا،لندن میں سکول کے پروگراموں میں بھی گاتی رہیں،70ءکی دہائی کے اواخر میں ان کی شہرت لندن بھر میں پھیل چکی تھی جس پر معروف موسیقار بِڈو نے ان سے رابطہ کیا اور یوں پہلا البم ”ڈسکو دیوانے“لندن میں ریکارڈ ہوا جس نے آدھے ایشیا کو اپنے سحر میں جکڑلیاکیونکہ اس میں انگریزی،اُردو، ہندی،کلاسک، ڈسکو اور پاپ سب کی جھلک تھی،انہی دنوں معروف بھارتی اداکار و ہدایت کار فیروز خان ایک فلم”قربانی“بنا رہے تھے جس کے لیے انہیں ایسی الگ آواز کی تلاش تھی جو صرف نازیہ حسن کی تھی، اس طرح فلم”قربانی “میں ان کا مقبول گیت”آپ جیساکوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے“شامل ہوگیا،اس وقت نازیہ حسن کی عمر صرف پندرہ سال تھی یہی گانا فلم کے ہٹ ہونے کا باعث بنا اور یوں ان پر شُہرت کی دیوی اوربھی مہربان ہو گئی۔
گانے”آپ جیسا کوئی“ پرنازیہ حسن کو فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیاتھااوروہ یہ ایوارڈحاصل کرنے والی پہلی پاکستانی تھیں،نازیہ حسن ابھی لندن میں ہی تھیں کہ پاکستان میں ہرگھر میں ان کے گانے چل رہے تھے،عوام کی جانب سے فرمائش پر ٹی وی اور ریڈیو ان کے گانے چلارہاتھا،ان کے گانے پاکستان اور انڈیا ہی نہیں امریکہ،برطانیہ اور روس کے میوزک چارٹس پر بھی سرفہرست پر رہے،80ءکی دہائی کے اوائل میں جب ہر طرف نازیہ حسن کے گانے”ڈسکو دیوانے“کی گونج تھی اور دھڑا دھڑا کیسٹس فروخت ہو رہی تھیں،ریڈیو اور ٹی وی ان کے گانے چلا رہے تھے کہ اچانک میڈیا نے ان کا ”بلیک آﺅٹ“ کردیا،کچھ عرصے کے بعد ان پر سے پابندی اٹھا دی گئی جس کے بعدشعیب منصور کا شو”میوزک 89“پی ٹی وی پر پیش کیا گیاجس کی میزبانی نازیہ حسن اور زوہیب حسن نے کی،اس کے بعد پی ٹی وی کا موسیقی کا کوئی پروگرام ان کے بغیر مکمل نہیں ہوتا تھا، نازیہ حسن اور زوہیب حسن کا شو ماضی کے شوز سے مختلف تھاجس میں وائٹل سائنز اوردیگر پاپ سنگرز نے بھی پرفارم کیا اور نازیہ و زوہیب حسن نے بھی گانے گئے۔
میوزک کے ساتھ ساتھ نازیہ حسن کو1991ء میں اقوام متحدہ نے ثقافتی سفیر بھی مقرر کیاتھا،1995ءمیں وہ کراچی کے ایک صنعت کار اشتیاق بیگ کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھیں، 1997 میں ہی ان کے ہاں بیٹاپیداہوا ،وہ محض35 برس کی عمر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر13 اگست2000ء کو اس دار فانی سے رخصت ہوگئی تھیں لیکن ان کی سُریلی آواز اور مُسکراتا چہرہ پرستاروں میں آج بھی مقبول ہے، انہیں 2002ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے بعداز وفات پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا تھا۔