جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری،کورٹ مارشل شروع،آگے کیا ہوگا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)ایسے وقت میں جب پاک فوج کی جانب سے اداروں کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلانے اور نو مئی کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تو وہیں پر پاک فوج نے خود احتسابی کا بھی ثبوت دیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید جن پر یہ الزام لگتا ہے کہ اُنہوں نے 2018 میں تحریک انصاف کو اقتدار دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔اِن پر یہ بھی الزام لگتا ہے کہ وہ آرمی چیف بننا چاہتے تھے تاکہ بانی پی ٹی آئی کے اقتدار کو طول دیا جاسکے ۔
پروگرام’10 تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر یہ الزام بھی لگتا ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں اِنہوں نے بگاڑ پیدا کیا ۔اس کے علاوہ فیض حمید کے حوالے سے جو شکایت سامنےآئی تھی وہ یہ تھی کہ اُنہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کیا۔ اب میڈیا رپورٹس کے مطابق اِسی الزام کے پیش نظر پاک فوج نے خود احتسابی عمل کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کرلیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔اب آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے ۔سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔اب ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے یہ واضح کرچکے ہیں کہ پاک فوج میں خود احتسابی کا نظام ہر وقت چلتا رہتا ہے ۔بڑے رینک کے آفیسر کیخلاف قانون اور بھی زیادہ سخت ہوتا ہے ۔
اب حکومت کا بھی اِس حوالے سے مؤقف سامنے آیا ہے ۔رانا ثنا اللہ اِس حوالے سے کہتے ہیں کہ ہم اِس میں فریق بننے کی کوشش نہیں کریں گے ۔یہ ٹاپ سٹی میں جو بے ضابطگیاں ہوئی اِس کا معاملہ پاک فوج خود ہی دیکھے گی۔
اب سابق فوجی افسر کیخلاف یہ الزام لگتا ہے کہ اُنہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کی پشت پناہی کی۔جنرل فیض حمید کے قریبی حلقوں کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے ایک خاتون کی جانب سے اُن کی زمین پر قبضے کے معاملے پر اُن کی مدد کی تھی۔جنرل فیض حمید کے بھائی نجف حمید بھی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔اسلام آباد کی ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کنور معیز نے نومبر 2023 میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مئی 2017 میں جنرل فیض حمید کی ایما پر ٹاپ سٹی کے دفتر اور اُن کی رہائش گاہ پر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ریڈ کیا۔کنور معیز نے الزام لگایا تھا کہ ریڈ کے دوران آئی ایس آئی اہلکار اُن کے گھر سے قیمتی اشیا جس میں گولڈ، ڈائمنڈ اور پیسے شامل تھے اپنے ساتھ لے گئے۔ سپریم کورٹ آف نے اس معاملے کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو وزارتِ دفاع سے رُجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔کنور معیز کی پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جنرل فیض حمید کے بھائی سردار نجف نے اس مسئلے کو بعد میں حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ بھی کیا جب کہ جنرل فیض حمید نے بھی ان سے ملاقات کی۔
اُن کے بقول ملاقات میں جنرل فیض نے یہ یقین دہانی کرائی کہ ریڈ کے دوران قبضے میں لی گئی کچھ چیزیں واپس کر دی جائیں گی، لیکن 400 تولے سونا اور کیش واپس نہیں کیا جائے گا۔یہ واقعہ اُس وقت بعض محفلوں میں زیربحث آیا اور بعض اخبارات میں اس حوالے سے جو خبریں شائع ہوئیں اُن کے مطابق اِس ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کنور معیز ایم کیو ایم کے ساتھ منسلک ہیں اور رینجرز کا چھاپہ منی لانڈرنگ سے متعلق تھا۔ لیکن یہ کیس دب گیا اور زیادہ سامنے نہ آ سکا۔اس سے قبل اس معاملے میں زاہدہ جاوید نامی خاتون کا معاملہ بھی سامنے آیا جن کے مطابق یہ سوسائٹی ان کے بھائی کی تھی جو برطانیہ میں وفات پا چکے ہیں۔ اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر کنور معیز پر دباؤ ڈالنے اور ان چیمبر سماعت کرنے کا بھی الزام تھا۔نومبر 2023 میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے یہ معاملہ کھلی عدالت میں سنا اور جسٹس ثاقب نثار کی طرف سے ان چیمبر سماعت کو غیر قانونی قرار دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس ریٹائرڈ آرمی آفیسر کے خلاف وزارتِ دفاع میں جانے کا آپشن موجود ہے۔رواں سال جنوری میں کنور معیز نے وزارت دفاع سے رجوع کیا جس پر کارروائی کرتے ہوئے میجر جنرل کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ۔اب یقینی طور پر پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف کارروائی کا اغاز کردیا ہے۔اب پاک فوج ہر صورت اِس معاملے کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گی۔اِس حوالے سے فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ ابھی یہ آغاز ہے ابھی مزید بھی بڑے نام سامنےآئیں گے جن لوگوں نے نو مئی سے لیکر اب تک ملک کو اِس نہج تک پہنچایا اَن سب کا احتساب ہوگا ۔فوج نے بہت اچھا قدم اُٹھایا ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں