مخصوص نشستیں،حکومت اور عدلیہ میں تناؤ،کیا ہونے جارہا ہے؟بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)مخصوص نشستوں کے فیصلے اور الیکشن ترمیمی ایکٹ بل کے بعد ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔اب عدالتی فیصلے اہمیت کے حامل ہیں یا پھر پارلیمنٹ سے پاس ہوتے نئے قوانین اِس کو لے کر حکومت اور عدلیہ میں محاذ گرم نظر آرہا ہےاور دونوں جانب سے برابر کے جواب دیے جارہے ہیں ۔پہلے بھی وزیر اعظم شہباز شریف صاحب نے عدلیہ میں موجود کالی بھیڑوں کا حوالہ دیا تو ایک سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ نے جوابی رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بلیک بمبل بی ہیں ۔ پھر اِس کے بعد وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی اپنی تنقیدی توپوں کا رخ عدلیہ پر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی نے حکومت گرانے کی کوشش کی سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی تو اُن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ حکومت کا یہ رد عمل مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد کا تھا جس میں ن لیگ عدلیہ کو لے کر جارحانہ موڈ میں نظر آئی اور اب الیکشن ترمیمی ایکٹ بل کے بعد ایک بار پھر سے حکومت اور عدلیہ ایک دوسرے کے آمنے سامنےآگئے ہیں ۔اب کی بار مستقبل میں بننے والے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملد درآمد ہونا چاہئے۔اگر جو عمل درآمد نہیں کرے گا اُس کو نتائج بھگتنا پڑیں گئے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں