بے لگام سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کی کوشش،کیا حکومت کامیاب ہوپائے گی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اظہر تھراج)سوشل میڈیا حکومت کے بقول بے لگام گھوڑا بن چکا ہے۔اور حکومت اِس بے لگام گھوڑے کو روکنے کیلئے سنجیدگی سے سوچ ر ہی ہے ۔اور اب سوشل میڈیا ایپس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کیلئے حکومت نے کام تیز کردیا ہے ، حکومت پاکستان نے گریٹ فائر وال آف پاکستان کیلئے ایک اور اہم اقدام اُٹھاتے ہوئے اوور دی ٹاپ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے فریم ورک پر کام تیز کردیا ہے، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو پی ٹی اے اور پیمرا کے ماتحت بنانے کی تیاریوں پر حکومت نے کام مکمل کرلیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی مکمل کرلی ہے، او ٹی ٹی ریگولیٹری فریم ورک کو اتھارٹی سے منظوری کے بعد کابینہ سے منظور کرایا جائے گا۔اس نئے فریم ورک سے واٹس ایپ، فیس بک سمیت مختلف فورمز کو لائسنس اور آتھرائزیشن لینا ہوگی۔نئے فریم ورک کے تحت ٹویٹر، فیس بک، لنکڈ ان اور ای کامرس کو بھی ریگولیٹ کیا جائے گا۔ میڈیا ڈیجیٹل سروسز کو بھی پی ٹی اے اور پیمرا مل کر ریگولیٹ کریں گے۔دستاویز کے مطابق او ٹی ٹی سروسز کو تین گیٹگریز میں تقسیم کیا جائے گا، کمیونیکیشن سروسز، ایپلی کیشن سروسز اور میڈیا سروسز کو الگ الگ کیٹگری میں تشکیل دیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق کمیونیکیشن سروسز کو لائسنس اور رجسٹریشن کروانا لازم ہوگی، کمیونیکیشن سروسز میں واٹس ایپ، فیس بک، وائبر سمیت تمام کمیونیکیشن کے پلیٹ فارم شامل ہوں گے۔ایپلی کیشن سروسز میں فیس بک، ایکس، ای کامرس اور لنکڈ ان جیسی سروسز شامل ہوں گی۔میڈیا سروسز کو مزید دو کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، نان براڈ کاسٹنگ سروسزمیں یوٹیوب، نیٹ فلکس اور وی او ڈی جیسے فورمز شامل ہیں، جبکہ براڈ کاسٹنگ سروس میں پاکستان میں چلنے والے چینلز کے سوشل میڈیا فورمز شامل ہیں۔
اس تمام ریگولیشن فریم ورک کو پیکا ایکٹ 2016 کے تحت ترتیب دیا جائے گا، پیمرا آرڈیننس 2002 اور پی ٹی اے ایکٹ 1996 کے تحت ترتیب بھی شامل ہے۔دستاوز میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سے منسلک اوور دی ٹاپ ایپلی کیشن سروسز پی ٹی اے کی حدود میں شمار ہوتی ہیں، فریم ورک کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز اور کمپنیوں کو مقامی قوانین کے تحت کام کرنا ہوگا، انٹرنیٹ کمیونیکیشن سروسز کو پی ٹی اے سے او ٹی ٹی آتھرائزیشن یا لائسنس حاصل کرنا لازم ہوگا، تمام کمیونیکیشن پلیٹ فارمز پی ٹی اے قوانین کے پابند ہوں گے، او ٹی ٹی آتھرائزیشن یا لائسنس کی مدت 15 سال ہوگی۔
ضرورپڑھیں:جولائی میں کاروں کی فروخت میں 36 فیصد کمی
منظوری کی صورت میں تمام پلیٹ فارمز کو 12 ماہ کے اندر اتھارٹی سے رجسٹریشن یا لائسنس لینا ہوگا۔دستاویز کے مطابق پلیٹ فارمز کیلئے مواد کو محفوظ بنانا، پرائیویسی اور مقامی قوانین کی پابندی لازم ہوگی، پلیٹ فارمز کسی تنازعہ کی صورت میں متعلقہ ایجنسی یا افسر کو مواد فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، کمپنیاں اپنا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ بنائیں گی، ایمرجنسی کی صورتحال میں لائسنس ہولڈر لوکیشن اور عام معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوں گی۔او ٹی ٹی اپیلی کیشن سروسز کو کسی لائسنس یا آتھرائزیشن کی بجائے پیکا قوانین کی پابندی کرنی ہوگی، میڈیا سروسز کو لائسنس یا آتھرائزیشن کی بجائے پیکا ایکٹ کی پاسداری لازمی کرنا ہوگی، او ٹی ٹی براڈ کاسٹنگ سروسز پر پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیکا قوانین لاگو ہوں گے، نان براڈ کاسٹنگ سروسز پر بھی فریم ورک کا اطلاق ہوگا۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اوور دی ٹاپ ریگولیٹری فریم ورک پاکستان میں گریٹ فائروال کے نظام میں مدد گار ثابت ہوں گی۔