(انور عباس)پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کی مخالفت کرتے ہوئے جامع اصلاحات کا مطالبہ کر دیا ۔
ترجمان پاکستانی مستقل مشن اقوم متحدہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے اصلاحات کی حمایت, نئے اراکین کی ممکنہ توسیع کی مخالفت پاکستانی مستقل نمائندہ منیر اکرم نے کی ، منیر اکرم اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں "بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی: تاریخی ناانصافی سے نمٹنے اور افریقہ کی مؤثر نمائندگی کو بڑھانے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مباحثے سے خطاب کر رہے تھے،انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا موجودہ ڈھانچہ آج کے حقائق کی عکاسی کرنے میں ناکام رہی ہیں, اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی جڑیں 1945 کے پاور ڈائنامکس میں ہیں۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کونسل میں نئے مستقل ارکان کی شمولیت کی مخالفت کا اعادہ کیا, ایسا اقدام موجودہ عدم مساوات کو بڑھا دے گا, اور کونسل کی غیر فعالی کو مزید گہرا کرے گا, مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے افریقہ کے مطالبات کے لیے "خصوصی صورت" کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں, منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے ڈھانچے میں بالخصوص افریقہ، عرب دنیا اور او آئی سی رکن ممالک کے ساتھ تاریخی ناانصافیوں کو دور کرنے کے لیے جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا,
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے "اپنے فیصلے کی توثیق کی ہے کہ کسی بھی اصلاحاتی تجویز جو توسیع شدہ سلامتی کونسل میں رکنیت کے کسی بھی زمرے میں اسلامی امہ کی مناسب نمائندگی کو نظر انداز کرتی ہے، قابل قبول نہیں ہوگی, چاروں ممالک کی طرف سے سلامتی کونسل میں مستقل نشستوں کے مطالبے کا مقصد تنگ قومی مفادات کو آگے بڑھانا ہے, اس سے ناانصافی میں شدت آئے گی اور کونسل کے موجودہ غیر مساوی ڈھانچے کو دوام ملے گا۔
پاکستانی مستقل نمائندہ کا مزید کہنا تھاکہ ان نشستوں کو خطے کے اندر رکن ممالک کے درمیان گھمایا جا سکتا ہے, یا پھر او آئی سی, افریقی یونین، یورپی یونین، عرب لیگ جیسی علاقائی تنظیمیں بھی ان کی نمائندگی کر سکتی ہیں, سفیر منیر اکرم نے کونسل کی نمائندگی میں مساوات کے حصول کے لیے متبادل طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا,
پی فائیو کی طرف سے ویٹو پاور کے استعمال کے ضابطے پر تجویز کے لیے کافی حمایت موجود ہے, جنگی و انسانیت کے خلاف جرائم و نسل کشی کے معاملے میں ویٹو کا استعمال نہ کرنے کے وعدے پیش کرنے کے لیے قائل کیا جانا چاہیے، ترجمان مستقل مشن کا کہنا تھاکہ اگر افریقہ کے ویٹو کے حقوق کے ساتھ مستقل نشستوں کے مطالبات کو پورا نہیں کیا جا سکتا ہے, منیر اکرم نے اس موقع پر خطوں میں طویل مدتی اور دوبارہ قابل انتخاب نشستوں کے تصور کو ایک قابل عمل آپشن کے طور پر پیش کیا۔