(24نیوز)چیف جسٹس اسلام آباہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر تمام چیف ایگزیکٹوز پر آرٹیکل 6 نہ لگادیں؟آرٹیکل چھ لگا کر تمام متعلقہ چیف ایگزیکٹوز کا ٹرائل شروع کرا دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جنید صفدر کی مہندی کہاں ہوئی؟ کون کون آیا؟
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی مدثر نارو کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مدثر نارو کی فیملی کو وزیراعظم سے ملوایا۔وزیراعظم سمیت ہم سب اس کی فیملی کو سن کر اس میٹنگ میں شرمندہ تھے۔مدثر نارو نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا کہ اسے لاپتہ کر دیا جائے۔اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ذمہ دار لوگ اپنا کام کریں تو کسی کو نہیں اٹھایا جا سکتا۔ لوگوں کے لاپتہ ہوجانے کا ذمہ دار چیف ایگزیکٹو ہی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریٹائر ہونے کے بعد سارے کتابیں لکھ کر دیانتدار بن جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کہیں موجود ہوتی تو متاثرہ فیملی عدالت کیوں آتی؟ہمیں کیوں کہنے کی ضروت پڑتی کہ آپ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیںیہاں تمام ادارے آکر کہتے ہیں ہمیں کچھ پتہ نہیں بندہ کہاں ہے۔ماورائے عدالت آپ کسی دہشتگرد کو بھی نہیں مار سکتے
یہ بھی پڑھیں:پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنا پی ٹی آئی رہنما کو مہنگا پڑ گیا
لاپتہ افراد۔۔ تمام چیف ایگزیکٹوز پر آرٹیکل 6 نہ لگادیں؟ چیف جسٹس اسلا م آباد ہائیکورٹ
Dec 13, 2021 | 12:47:PM