(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ کا زیادتی مقدمات کے متعلق بڑا فیصلہ، ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو اینٹی ریپ ایکٹ 2021 کے نفاذ کیلئے 30 دن میں نظام وضع کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت پر 15 صفحات کا فیصلہ جاری کیا،جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا،جسٹس طارق سلیم شیخ نے وزارت قانون و انصاف 30 دن میں سپیشل کمیٹی کا قیام عمل میں لانے کی ہدایت کی،سپیشل کمیٹی کو تجاویز مرتب کرکے وزارت قانون و انصاف دو ماہ میں بھیجے کی ہدایات جاری،وزارت قانون و انصاف کو اینٹی ریپ ایکٹ کی دفعہ 19 کے تحت رولز بنانے کا حکم جاری کردیا گیا۔
عدالتی فیصلہ کے مطابق وفاقی اور پنجاب حکومت زیادتی کے شکار افراد کو دیئے گئے حقوق کی تشہیر کرے،عدالتیں فیصلہ کرتے ہوئے متاثرین کا پورا نام لکھنے کی بجائے مخفف لکھیں،صدر پاکستان نے اینٹی ریپ ایکٹ کی یکم دسمبر 2021 کو منظوری دی، افسوس ہے کہ وزارت قانون نے کمیٹی اور خصوصی عدالتوں کے قیام کے نوٹیفکیشن میں کئی ماہ لگا دیئے،وزیر اعظم نے اس قانون کے مقاصد کے لیے فنڈ قائم نہیں کیا ،ریپ متاثرین اکثر کیسیز کا اندراج نہیں کراتے اس لئے پارلیمنٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ منظور کیا۔فیصلے میں پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا اور وی لاگرز کو قانون میں دی گئی پابندیوں پر عمل کی ہدایت ،عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ضمانت کیلئے آنے والے ملزم کا فیصلہ 4 ماہ میں کرنے کی ہدایت دیدی۔