(24 نیوز) میانمار کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنیوالے فوجی حکومت کے سربراہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ اگر وہ جمہوریت چاہتے ہیں تو فوج کے ساتھ تعاون کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں یونین ڈے کے موقع پر میانمار کی فوج کے سربراہ جنرل مِن آنگ ہلینگ نے شہریوں کو تلقین کی کہ وہ فوج سے تعاون کریں تاکہ جمہوریت کی بحالی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ تاریخ کا سبق ہے کہ قومی اتفاق ہی ملکی اتحاد کا ضامن ہوتا ہے اور حکومتی عملداری بھی اسی سے ممکن ہے۔ فوجی حکومت نے یونین ڈے کے موقع پر ہزاروں قیدیوں کو رہائی دینے اور لمبی مدت کی سزاؤں میں کمی کا اعلان کیا۔مقامی میڈیا کے مطابق جمعے کو سب سے بڑے شہر ینگون میں ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے احتجاج کیا،لیکن پولیس کی کارروائی کی وجہ سے اس میں جھڑپیں پیدا ہوئیں۔
یاد رہے کہ میانمار میں رواں برس یکم فروری کو نئی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے قبل فوج نےملک کے صدر، خاتون سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اور اراکینِ پارلیمنٹ کو حراست میں لے کر حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوج نے قبضے کی وجہ نومبر کے عام انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیا۔ فوجی بغاوت کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔