سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟: چیف جسٹس

Feb 13, 2024 | 12:59:PM

(امانت گشکوری)اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی،دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چودھری میں تلخ کلامی ہو گئی۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  نے کہا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟اس پر وکیل اکرام چودھری نے کہا کہ موجودہ مقدمہ 6گوردواروں کا ہے،ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ  نے کہا کہ تمام حقائق عدالت کو دے چکے ہیں، اس پر چیف جسٹس  نے کہا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں،اکرام چودھری نے جواب دیا بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے، چیف جسٹس نے اکرام چودھری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کر دی ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے، کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کیلئے ہے؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی قرآنی اوراق کی بے حرمتی کرتے ہوئے ساتھ اپنا شناختی کارڈ رکھ دے؟ کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ یہ سازش ہو رہی ہے؟

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ کیا مسیحی برادری آپ کو عقل سے محروم لگتی ہے جو توہین کر کے ثبوت بھی چھوڑے گی؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے پولیس والوں کو فارغ کیا گیا؟پولیس کا بنیادی فرض عوام کا تحفظ کرنا ہے، پولیس نے کہا بڑی بڑی داڑھیوں والے جتھا لے کر آرہے ہیں تو مسیحیوں کیخلاف مقدمہ درج کرو۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے موقف اختیار کیا کہ پولیس اہلکاروں کیخلاف انکوائری ہو رہی ہے،جڑانوالہ واقعہ پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی،اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ جے آئی ٹی کیا بلا ہوتی ہے؟جس کام کو پورا نہ کرنا ہو اس پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے۔ 

مزیدخبریں