عمران خان کے آرمی چیف کے نام تیسرے کھلے خط کا متن سامنے آ گیا

Feb 13, 2025 | 18:59:PM
عمران خان کے آرمی چیف کے نام تیسرے کھلے خط کا متن سامنے آ گیا
کیپشن: عمران خان ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(طیب سیف)سابق  وزیراعظم عمران خان کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام تیسرا کھلا خط سامنے آ گیا۔

عمران خان نے خط کے متن میں کہا ہے کہ ‎میں اپنی ذات کیلئے کوئی ڈیل یا اپنی جماعت کیلئے کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگ رہا،بطور سابق وزیراعظم اور محب وطن پاکستانی مجھے صرف اپنی فوج کی ساکھ کی بحالی اور وطن عزیز کا مفاد مقصود ہے، اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کے باعث عوام اور فوج کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے،‎ میں آئی ایس پی آر سے کہتا ہوں کہ جھوٹا بیانیہ نہ دیا کریں۔ 

بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ بار بار یہ کہنا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی، قوم کی عقل کی توہین کے مترادف ہے،سوشل میڈیا کے اس دور میں کوئی چیز نہیں چھپ سکتی، ملک کا بچہ بچہ واقف ہے کہ آرمی چیف ہی اس ملک کا نظام چلاتے ہیں،انتخابات میں دھاندلی ہو یا اراکین پارلیمنٹ کی خرید و فروخت، عدلیہ کی تباہی ہو یا عوامی رائے دہی پر قدغن کے کالے قانون عوام سب جانتے ہیں، قوم بلکہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون سے "نامعلوم” ہاتھ کارفرما ہیں۔

عمران خان نے خط میں کہا ہے کہ ‎میں پانچ نکات پر روشنی ڈالوں گا جس کی وجہ سے پاکستان آج تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے،دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے قوم کی جانب سے مسترد شدہ چہروں کو ملک پر مسلط کرناہے،‎اسٹیبلشمنٹ کی اس پالیسی کی وجہ سے ملک کا شدید نقصان ہو رہا ہے، نیب تو ہمارے کنٹرول میں بھی نہیں تھا، جنرل باجوہ نیب کو کنٹرول کرتا تھا،انکے خلاف تمام کیس ہمارے دور سے پہلے بنائے گئے،ہمارے دور میں صرف شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی والا رمضان شوگر مل کیس بنا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ‎جمہوریت اخلاقیات پر چلتی ہے، حکومت کے پاس اخلاقی قوت ہو تو ہی جمہوریت چل سکتی ہے،30 سال لگا کر پاکستان میں رفتہ رفتہ جمہوریت کی کچھ بحالی ہوئی تھی،پہلے سازش سے ہماری حکومت کو ہٹایا گیا، پھر ناصرف ایک جعلی حکومت کو مسلط کیا گیا بلکہ ان کو دوبارہ ملک پر مسلط کرنے کیلئے آئین توڑا گیا۔ 

سابق وزیراعظم کا کہناتھا کہ ‎ساری دنیا آگے کی جانب سفر کرتی ہے مگر ہم مخالف سمت میں گامزن ہیں،پاکستان کو Deep Structural Reforms ( بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات) کی ضرورت ہے، جس میں اداروں کی مضبوطی، قانون کی حکمرانی،  اقتصادی ترقی، آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کمی، بڑھتی آبادی کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنا، سماجی تحفظ، امن و امان  اور ملک میں نئی سرمایہ کاری لانا  شامل ہیں۔ اداروں کی مضبوطی میں ہی ملکی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔