پاکستان کا مستقبل پیاسا، زیر زمین پانی ختم، خشک موسم بڑا خطرہ

تحریر :روزینہ علی 

Feb 13, 2025 | 22:01:PM

 جی ہاں صحیح پڑھا آپ نے پاکستان کا آبی مستقبل خطرے میں ہے، اب دیکھیں نومبر سے ابھی تک شہر اقتدار سمیت پاکستان کے متعدد علاقے موسلادھار بارش کو ترس رہے ہیں، ہر طرف دھول مٹی منہ چڑا رہی ہے، درختوں کی شادابی جیسے کھو گئی ہے، ہر چیز اداس مرجھائی سی نظر آ رہی ہے، موسم کے رنگ خزاں سے بھی زیادہ اداس نظر آتے ہیں۔ 

جنوری سے ہی دھوپ کی حدت تیز محسوس ہونا شروع ہوئی اور فروری آتے ہی لگا سردی دن میں تو گہری نیند سو جاتی ہے، سورج کی تپش اب بہت زیادہ دیر تک اچھی نہیں لگتی یہ سب کیوں ہے؟ بارشیں کیوں نہیں ہو رہی؟ کیا واقعی سردیوں کا پیٹرن بدل گیا ہے؟ بارشیں نہ ہوئیں تو ہمارا کیا ہوگا؟؟ ایسے متعدد سوالات بار بار صرف میرے ذہن میں ہی نہیں آتے رہے بلکہ متعدد لوگوں نے پوچھا مس موسم بتائیں بارش کب ہوگی، اپ تو کلائمیٹ کور کرتی ہیں موسم کا مزاج کیوں بدلا ہے؟، اور پھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے وقت سے پہلے ہیٹ ویو ہوگی فروری سے مارچ تک درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہونگے بارشیں معمول سے کم کی توقع ہے، تو میں تمام سوالات کا جواب ڈھونڈنے پہنچ گئی این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ونگ ہیڈ ڈاکٹر طیب کے پاس، ڈاکٹر طیب جن کو میں موسم کا سائنسدان کہتی ہوں یہ سوالات ان کے سامنے رکھے کہ بتائیں آخر کیا ہو رہا ہے؟؟ کیوں یہ سب ہو رہا ہے؟ ہم انسان تو بیمار ہیں نزلہ زکام کھانسی بہت سے وائرس اٹیک کر رہے ہیں لیکن زمین کو بارش نہ ہونے سے کون کون سی بیماریاں اب لاحق ہیں؟ ڈاکٹر طیب نے میری پریشانی دیکھی اور پھر 24 نیوز کی نمائندہ یعنی کے مجھ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کئی خطرات سے پردہ اٹھا دیا 

ڈاکٹر طیب نے بتایا کہ سرد موسم کا پیٹرن تبدیل ہو گیاہے؛
اب ہر سال سردی کا ایک دن کم ہو رہا ہے یعنی اب سردیاں 45 کے بجائے 44 دن کی رہ گئی ہےاور سردیاں اب مستقبل میں بھی ہماری خشک ہونگی، یعنی خشک دنوں کی تعداد سردیوں میں زیادہ ہوگی، گرم دن سردیوں میں زیادہ ہونگے، سردیاں مختصر ہونگی سُکڑ جائیں گی، سردیاں سُکڑنے کے ساتھ ساتھ مزید خشک ہونگی، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ پانچ سالہ ریکارڈ کے مطابق سردیوں میں بارشوں کی کمی ہو گئی ہے، سردیوں میں بارشوں کا تناسب اب 20 سے 10 فیصد رہ گیا ہے، ایک میٹر سے ایک اعشاریہ 5میٹر زیر زمین پانی ہر سال کم ہو رہا ہے اور پاکستان میں ایسے بہت سے علاقے ہیں جہاں پانی 1 ہزار فٹ سے بھی زیادہ نیچے چلا گیا ہے جو کہ یقیناً خطرے کی علامت ہے کیونکہ زیر زمین بھی متعدد ایسے حشرات الارض ہیں بائیومز ہیں جن کا انحصار زیر زمین پانی پر ہے اور یہ زمین کی صحت کے لیے بہت مفید ہے، لیکن ہم زیر زمین پانی نکالتے تو ہیں وہ زیر زمین پانی کا قرضہ ہم واپس نہیں کرتے اور بدقسمتی سے پاکستان دنیا کا وہ چوتھا ملک ہے جو سب سے زیادہ زیر زمین پانی کو باہر نکالتا ہے اس لیے آنے والے سالوں میں زیر زمین پانی ختم ہو جائے گا اگر ہم نے زیر زمین پانی کو ریچارج نہ کیا، جس پر میں نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی یقیناً ایسے بیشتر علاقے ہے جس کی ڈاکٹر طیب نے تائید کی اور مزید کہا کہ پورے پاکستان میں آبی ذخائر متاثر ہونے سے پانی کی کمی سے زراعت پر کافی اثرات ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت منگلا ڈیم کی صورتحال انتہائی حساس ہے صورتحال بری ہے منگلا ڈیم میں مائنس 35 فیصد پانی کی کمی ہے جبکہ چشمہ بیراج میں بھی 50 فیصد پانی کی کمی ہے

کلائمیٹ اور انوائرمینٹ کے اس سائنسدان نے یہ بھی بتایا کہ بائیو ڈائیورسٹی ایکو سسٹم کا جو ایک نظام بنا ہوا ہے یہ سسٹم متاثر ہو رہا ہے، سال میں ہماری دو طرح کی فصلیں ہیں ربیع اور خریف تو زراعت کا جو سوئنگ یا مڈ پیریڈ ہے یہ منحصر ہے اس بات پر کہ پانی کی فراہمی کتنی تھی کیونکہ بارشوں سے جو پانی ہمیں آتا ہے اس میں بہت کمی ہو چکی ہے، موسم سرما کی بارشوں میں تقریباً 40 سے 50 فیصد کمی ہوئی ہے، ، ہمیں پانی یا تو ملتا ہے گلیشیئرز سے یا سنو میلٹنگ سے یا زیر زمین سے،  اس لیے اب ہمیں زراعت میں انٹروینشن کی ضرورت ہے، کلائمیٹ سمارٹ یا ایسی زراعت کی ہمیں ضرورت ہے جو کہ مناسب ہو اور مستقبل کے موسمیاتی پیٹرن کے مطابق ہو، اور واقعی اب ماہرین کو ذرا سنجیدہ ہونا ہوگا کیونکہ اگر زراعت خدانخواستہ شدید متاثر ہوئی تو نظام زندگی بھی شدید متاثر ہوگا

بات صرف اس خطرے کی نہیں ہر سال جس سموگ کا نومبر اور دسمبر میں سامنا ہوتا ہے تو سردیاں اب انتہائی خشک ہونے کی وجہ سے سموگ پاکستان کے لیے ہمیشہ کا درد سر بن گئی ہے، این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ونگ ہیڈ نے کہا کہ ہر سال نومبر دسمبر میں پاکستان میں سموگ دیکھا جائے گا اور یہ ایک بہت بڑا اثر ہے ہماری صحت پر، ہر سال سردی کا ایک دن کم ہو رہا ہے چار سیزن بھی اب دو تک محدود ہو چکے ہیں موسم سرما سے ہم سیدھا موسم گرما میں جمپ کرتے ہیں، موسم خزاں اور موسم بہار بھی بالکل سکڑ گئے ہیں

سموگ کے ساتھ ساتھ ہیٹ ویو کا مسئلہ بھی پاکستان کے لیے انتہائی سنگین ہے، محکمہ موسمیات نے چند روز قبل  پیش گوئی کی فروری مارچ، اپریل میں معمول سے کم بارشیں اور معمول سے زیادہ درجہ حرارت ہونگے، ہیٹ ویو بھی وقت سے پہلے ہوگی اس پر ڈاکٹر طیب نے تفصیلاً بتایا کہ جب طویل عرصے تک بارش نہ ہو تو ایک ہائی پریشر صورتحال وجود میں آتی ہے جو لوکل ہوا کو گرم کرتی ہے، یہ لوکل ایئر جب گرم ہوتی ہے تو کمپریس ہو کر تھرمو کائناٹیک انرجی بناتی ہے جس سے ہیٹ ویو بنتی ہے اور اس سال پاکستان میں بار بار ہیٹ ویو کا سامنا ہو سکتا ہے

اس تمام صورتحال سے یقیناً مجھے تو کافی پریشانی ہوئی لیکن کیا صرف پریشان ہونا مسئلے کا حل ہے؟؟ نہیں بلکہ ہر فرد کے لیے ذمہ داری نبھانے کا وقت ہے، پانی احتیاط سے استعمال کرنا، کچرا نہ جلانا، آبی ذخائر کی صفائی کا خیال رکھنا، درخت نہ کاٹنا اپنے حصے کا درخت لگانا یہ سب کام ہر ایک شہری کی بھی ذمہ داری ہیں، موسمیاتی تبدیلیاں انسانی رویوں کے باعث وجود میں آئیں تو اب وقت ہے کہ انسان اپنے رویے کو بدلے اس سے پہلے کہ اور دیر ہوجائے اور پھر جو اقدامات آج کیے جا سکتے ہوں وہ بھی ممکن نہ رہیں تو سوچنا ہوگا اور ذمہ دار شہری بننا ہوگا، حکومت وقت اور پالیسی سازوں کو بھی جاگنا ہوگا تاکہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت،، دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ ،

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں موسم خشک اور سرد،کراچی دنیاکا آلودہ ترین شہربن گیا 

مزیدخبریں