(24نیوز)بھا رت کی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین ایک ساتھ دو محاذوں پر ایک سنگین خطرہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں محاذوں پر ٹکراو¿ کا سوال ایک ایسا خطرہ ہے، جس کے بارے میں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
تفصیلا ت کے مطا بق انہوں نے فوج کی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چین اور پاکستان کے درمیان فوجی اور غیر عسکری تعاون اور اشتراک میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ دو محاذوں پر ٹکرائوکا سوال ایک ایسا خطرہ ہے، جس کے بارے میں ہمیں تیار رہنا چاہیے۔اس خطرے سے نمٹنے میں ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہ کس محاذ پر زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ پہلے بڑے خطرے سے نمٹنا ہو گا۔‘
جنرل نرونے نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب انڈیا اور چین کے درمیان لداخ میں کشیدگی بدستور جاری ہے۔ تازہ سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ کشیدگی کے اس ماحول میں چین اب سکم اور ارونا چل پردیش کی شمال مشرقی سرحدوں کے نزدیک بھی بڑے پیمانے پر فوجی تعمیرات میں مصروف ہے۔ایک سوال کے جواب میں جنرل نرونے نے کہا کہ ’چین نے سنٹرل اور ایسٹرن کمانڈ کے علاقوں میں بھی ٹکرائو والے پوائنٹس پر نئی سڑکیں بنائی ہیں، ہوائی پٹیاں تعمیر کی ہیں اور بیرکیں بنائی ہیں۔‘جب انڈین آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ حال ہی میں چین نے سرحدی علاقوں سے دس ہزار فوجی واپس بلا لیے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ فوجی ٹریننگ کے بعد معمول کے مطابق ہٹائے گئے ہیں اور سرحد سے کافی دوری پر ٹریننگ میں تھے۔انھوں نے کہا کہ چین نے ایل اے سی پر تعینات کسی مقام سے فوجی نھیں ہٹائے ہیں۔ ’جو زیادہ اہم ہے وہ یہ کہ جن خطوں میں براہ راست ٹکرائو کی صورتحال ہے وہاں فوجیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی ۔ یہ وہ سرحدی علاقے ہیں جہاں ہمیں خاص طور پر نظر رکھنی ہے۔
یا د رہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان گذشتہ جون میں لداخ خطے میں وادی گلوان میں خونریز ٹکرائو کے بعد زبردست کشیدگی پائی جاتی ہے۔دونوں جانب ہزاروں فوجی پوری جنگی تیاریوں کے ساتھ لداخ کے پہاڑی خطے میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ بعض مقام پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان محض چند سو میٹر کافاصلہ ہے۔ گذشتہ ہفتے چین کے ایک فوجی کو انڈین فوجیوں نے اپنے علاقے میں پکڑ لیا تھا۔ اسے پیر کے روز ضروری کاغذی کارروائی کے بعد چینی فوج کے حوالے کر دیا گیا تھا۔خیال رہے کہ چند ہفتے قبل چینی فوجی دو فوجی گاڑیوں میں انڈیا کے علاقے میں دیکھے گئے تھے۔ دونوں جانب افواج انتہائی چوکس حالت میں ہیں۔جنرل نرونے نے امید ظاہر کی ہے کہ چین سے کشیدگی ختم ہو گی اور فوجیں اپنی پرانی پوزیشن پر لوٹ سکیں گی۔انڈیا کے سرکردہ عسکری تجزیہ کار اجے شکلا نے حال ہی میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ انڈیا کی بیشتر افواج ابھی تک پاکستان کے محاذ پر تعینات ہوا کرتی تھیں لیکن اب اس سوچ میں کچھ تبدیلی آ رہی ہے۔شکلا کے مطابق پاکستان کے محاذ سے دو ڈویژن یعنی 36 ہزار فوجی اب چین کے محاذ پر تعینات کیے جا رہے ہیں۔
چین، پاکستان سے خطرہ ، پہلے بڑے خطرے سے نمٹنا ہو گا: انڈین آرمی چیف کی گیدڑ بھبکی
Jan 13, 2021 | 00:04:AM